کالعدم تحریکِ لبیک کا لانگ مارچ: پنجاب رینجرز کو شرپسندوں کی گرفتاری اور گولی مارنے کا حکم

اسلام آباد (ڈیلی اردو) حکومتِ پاکستان نے مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے اسلام آباد کی جانب رواں دواں مارچ کو روکنے کے لیے دریائے جہلم کے اطراف رینجرز تعینات کر دی ہے اور پولیس کو رینجرز کے ماتحت کر دیا ہے۔

ٹی ایل پی مارچ کے شرکا گوجرانوالہ سے وزیرِ آباد کی جانب سفر جاری ہے۔ اس سے قبل مشتعل مظاہرین نے گکھڑ کے مقام پر بلدیہ کے دفتر میں املاک کو نقصان پہنچایا اور عمارت کا بیرونی دروازہ بھی توڑ دیا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ایل کے احتجاج اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر دنیا بھر میں ہماری جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ مارچ کرنے والوں سے حکومت کے مذاکرات اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ ٹی ایل پی کے امیر سعد رضوی جہاں بھی ہیں ان سے بات چیت ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ راستے بند ہونے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، لہذا ٹی ایل پی کو اپنے احتجاج کے طریقۂ کار پر غور کرنا چاہیے۔ ان کے بقول مظاہرین سے ہونے والی جھڑپوں کے دوران اب تک چار پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں اور 80 کے قریب زخمی ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان ایک دو روز میں قوم سے خطاب کریں گے اور ان کی تقریر ہی حکومت کا بیانیہ ہو گا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ کے بقول، “حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے اور کوشش ہے کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں۔ ممکن ہے کہ میرے اور وزیر مذہبی امور نورالحق قادری کے ان سے مذاکرات ہوں لیکن ٹی ایل پی نے جو وعدے کیے تھے اس پر اب تک عمل نہیں ہوا۔”

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پولیس کے پاس لاٹھیوں اور آنسو گیس کے علاوہ کچھ نہیں۔ حالات کو دیکھتے ہوئے پنجاب حکومت کی درخواست پر پولیس کو رینجرز کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔

پنجاب رینجرز کے اختیارات میں اضافہ

کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کا احتجاج روکنے کے لیے پنجاب رینجرز کے اختیارات میں اضافہ کردیا گیا۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق آئین کے سیکشن 147 کے تحت اس وقت رینجرز کو پنجاب پولیس کے اختیارات حاصل ہیں، اس شق کا اطلاق تب ہوتا ہے جب ریاست کو امن و امان کا سنگین مسئلہ درپیش ہو، رینجرز کو اختیار ہے کہ ان کا سینئر آفیسر خود یا اپنے ماتحتوں کو کسی بھی ایسے شخص کے خلاف گولی چلانے کا حکم دے جس سے عوام کو جان و مال کا خدشہ ہو اور وہ ریاست کیلئے بھی خطرہ ہو۔

انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 5 کے مطابق کسی بھی پولیس آفیسر، ممبر آرمڈ فورسز اور سول آرمڈ فورس کو مکمل اختیار ہو گا کہ وہ ملک مخالف سرگرمیوں، دہشتگردانہ کارروائیوں، ریاست اور عوام کی جان و مال کیلئے خطرہ بننے والے مظاہرین کو وارننگ دے کر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کر سکے، اس وقت پنجاب میں رینجرز تعینات کی گئی ہے اور مکمل اختیارات رینجرز کے پاس ہیں، جبکہ سی آر پی سی کے سیکشن 129 اور 132 کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق رینجرز قوانین میں رہتے ہوئے ایسے تمام اختیارات استعمال کرسکتی ہے جن کی اجازت دی گئی ہے۔

کالعدم تنظیم تحریک لیبک پاکستان کی طرف سے پنجاب میں جاری احتجاج کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بتایا کہ صوبے میں پولیس کو رینجرز کے ماتحت کردیا گیا، ریاست کی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں بھی رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کے بارے میں تفصیلی جائزہ لیا گیا تھا۔

ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا ہے وفاقی حکومت نے رینجرز کو مکمل اختیارات دئیے ہیں اور رینجرز کو پولیس کے تمام اختیارات حاصل ہیں قانون میں رہ کر رینجرزاختیارات استعمال کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں