امریکا نے افغانستان میں داعش کے چار رہنماؤں کو عالمی دہشتگرد قرار دیدیا

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکا نے افغانستان میں عالمی شدت پسند تنظیم داعش کے 4 اہم ترین رہنما عالمی دہشت گرد قرار دے دیئے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کے دن داعش خراسان کے سینئر لیڈروں ثنااللہ غفاری، سلطان عزیز اعظم اور مولوی رجب کو خصوصی عالمی دہشت گرد نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نامزدگی کے اس اعلان کے بعد یہ راہ ہموار ہوگئی ہے کہ اِن دہشت گردوں اور اُن کے ساتھیوں کا امریکی مالیاتی نظام کے ساتھ رابطہ بلاک کر دیا گیا ہے، جس سے رقوم اور اثاثوں تک اُن کی رسائی ختم ہو جائے گی۔

ثنا اللہ غفاری نے، جنھیں ثنا اللہ یا شہاب المہاجر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جون 2020ء سے داعش خراسان کی قیادت سنبھال رکھی ہے، جب افغان حکومت کی افواج نے ان کے پیش رو لیڈروں کو پکڑ لیا تھا۔

اسی سال اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے حکام کو دی گئی انٹیلی جنس کی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ غفاری کابل کے علاقے میں کارروائیوں پر مامور تھا، جہاں اس گروپ نے ‘سلیپر سیلز’ کا ایک ٹھوس نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا۔

مزید برآں، امریکی محکمہ خزانہ نے پیر ہی کے روز عصمت اللہ خولازئی پر پابندی لگانے کا بھی اعلان کیا ہے، جنھیں داعش کے افغان دھڑے کو، جسے دولت اسلامیہ خراسان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، مالی معاونت اور سہولت کاری فراہم کرنے والا اہم ترین فرد قرار دیا گیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان داعش لیڈروں کو عالمی دہشت گرد نامزد کرنے کا مقصد داعش کی مالی معاونت کو روکنا ہے۔ یہ داعش رہنما مختلف ملکوں کے جنگجوؤں کو اپنے ساتھ ملا کر داعش کی عسکری قوت میں اضافہ کررہے ہیں۔

دوسری جانب امریکی ذرائع ابلاغ کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 2020 میں امریکا اور طالبان نے داعش کو ان کے جن محفوظ ٹھکانوں سے بے دخل کردیا تھا ، وہ تمام ٹھکانے دوبارہ داعش کے کنٹرول میں آگئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد داعش کی کارروائیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں