اسلام جبری مذہب تبدیلی کو قبول نہیں کرتا، مولانا طاہر اشرفی

راولپنڈی (ڈیلی اردو) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی مولانا طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ اسلام جبری مذہب تبدیلی کو قبول ہی نہیں کرتا۔

ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی کی سلور جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب وہم آہنگی مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ آج پاکستان اور دنیا کے حالات میں طلبہ کا کردار انتہائی اہم ہے۔

مولانا طاہر اشرف کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان، امت مسلمہ اور دنیا بھر میں انصاف قائم کرنا ہے، جو معاشرہ انصاف پر قائم ہوجائے اسے کوئی نہیں گراسکتا، مذہبی، ہم آہنگی کے لیے، اسلام نے بتا دیا تمہارے لیے تمہارا اور میرے لیے میرا دین ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتیں دنیا کے بہت سے ممالک سے اچھی ہیں۔ غلطیاں کوتاہیاں ہو جاتیں ہیں۔ لیکن بطور حکومت کبھی ایسے معاملات کی پشت پناہی نہیں کی گئی۔

مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسلام خانقاہوں سے پھیلا، پاکستان کلمے کے نام پر بنا ہے اس میں ناموس رسالت کا کوئی مسئلہ نہیں۔ اس ملک میں ناموس کے معاملے پر مولویوں سے زیادہ بغیر داڑھی والے سینہ تان کر گولی کھاتے ہیں، تاریخ دیکھ لیں۔

معاون خصوصی نے مزید کہا کہ جہیز نہ ہونے وجہ سے والدین بیٹیوں کی شادیاں نہیں کرسکتے۔ نوجوان فیصلہ کریں کہ انہوں نے جہیز نہیں لینا جب کہ جبری دین کی تبدیلی کی بات کی جاتی ہے۔ اسلام جبری مذہب تبدیلی کو قبول ہی نہیں کرتا۔ اپنا مسلک کو چھوڑیں نہیں اور دوسروں کا مسلک چھیڑیں نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں