سیالکوٹ واقعہ: مذہب کی آڑ میں تشدد کرنے والوں کو کسی طور معاف نہیں کیا جائیگا، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں مذہب کے نام پر ظلم کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا اور آج کا پاکستان یہ فیصلہ کر چکا ہے کہ سری لنکن شہری کے توہینِ مذہب کے الزام میں قتل جیسا واقعہ دوبارہ نہیں ہونے دینا ہے۔

منگل کو پریانتھا کمارا کی یاد میں منعقدہ تعزیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مذہب کی آڑ میں تشدد کو ہوا دینے والے کسی بھی فرد کو بخشا نہیں جائے گا۔

پریانتھا کمارا تین دسمبر کو سیالکوٹ میں ایک مشتعل ہجوم کے ہاتھوں زدوکوب ہونے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد ان کی لاش کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔

پولیس کی جانب سے اب تک اس قتل میں ملوث دو درجن سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں اس کارخانے کے ملازمین کے علاوہ علاقے کے دیگر لوگ بھی شامل ہیں۔

عمران خان نے یہ اعلان بھی کیا کہ سیالکوٹ کی کاروباری کمیونٹی نے مقتول کے اہلخانہ کے لیے ایک لاکھ ڈالر اکھٹے کیے ہیں جبکہ جس کارخانے میں وہ ملازم تھے وہ ہمیشہ کے لیے ان کی تنخواہ ان کے لواحقین کو دیتا رہے گا۔

تقریب سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پوری قوم کے لیے باعثِ شرم ہے اور اس سے پاکستان کی شبیہ متاثر ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ آرمی پبلک سکول میں طالبان شدت پسندوں کے ہاتھوں بچوں کا قتل ایسا خوفناک واقعہ تھا جس کے بعد پاکستان نے دہشتگردی کی جنگ جیتی اور اب یہ واقعہ بھی ایسا ہی ہے جس کے بعد پاکستانیوں نے متحد ہو کر فیصلہ کیا ہے کہ مستقبل میں ایسا واقعہ رونما نہیں ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ ‘آج سارا پاکستان یہ فیصلہ کر چکا ہے کہ اس طرح کا واقعہ ملک میں نہیں ہونے دینا۔’

پریانتھا کمارا کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے پاکستانی شہری ملک عدنان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ تاریخ یاد رکھے گی کہ ایک انسان تھا جو حیوانوں کے سامنے کھڑا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک آدمی کو دیکھ کو انسانیت میں اعتماد بڑھا کہ اس نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر دوسرے کی جان بچانے کی کوشش کی۔۔۔سب کو احساس ہوا کہ ایک انسان راہ حق پر کھڑا ہے۔‘

وزیراعظم نے 23 مارچ کو یومِ جمہوریہ کے موقع پر ملک عدنان کو تمغۂ شجاعت دینے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایسے پاکستانی بھی موجود ہیں۔ ’ملک میں رول ماڈلز کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ لوگ انھیں فالو کریں۔‘

تاجر برادری کا پریانتھا کے خاندان کو ایک لاکھ ڈالر دینے کا اعلان

عمران خان نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ سے پوری دنیا میں پاکستان کا غلط تاثر گیا، واقعے کے بعد بھارت میں بھی بہت شور مچایا گیا، بھارت میں جب ہم ایسے واقعات دیکھتے ہیں تو ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے، ہم مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ نہ ہونے دیں گے، سانحہ سیالکوٹ کے بعد قوم فیصلہ کر چکی کہ اب ایسا واقعہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے پریانتھا کمارا کے خاندان، سری لنکن حکومت اور عوام سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ کی تاجر برادری نے ایک لاکھ ڈالر پریانتھا کے خاندان کے لیے جمع کیے ہیں اور آنجہانی کے خاندان کو ساری زندگی تنخواہ دی جائے گی۔

’حیوانوں کے ہجوم میں ایک بہادر انسان بھی تھا‘

خطاب کے دوران وزیر اعظم نے سری لنکن شہری کو مشتعل ہجوم سے بچانے کی کوشش کرنے والے فیکٹری منیجر ملک عدنان کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے معاشرے کا رول ماڈل قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ افسوسناک واقعے میں حیوانوں کے ہجوم میں ایک بہادر انسان بھی تھا، ہمیں ملک عدنان پر فخر ہے، جس طرح انہوں نے سری لنکن شہری کی جان بچانے کی کوشش کی، ہمیں ملک عدنان جیسے رول ماڈلز کی ضرورت ہے، ایک انسان حیوانوں کے سامنے کھڑا ہوا۔

ملک عدنان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک عدنان کو 23 مارچ کو تمغہ شجاعت دیا جائے گا۔

قبل ازیں تعزیتی ریفرنس میں ڈاکیومینٹری بھی پیش کی گئی جس میں سری لنکن شہری کو مشتعل ہجوم سے بچانے کی کوشش کرنے والے ملک عدنان کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا تھا۔

اس موقع پر ملک عدنان کو تعریفی سند بھی پیش کی گئی، تقریب میں وفاقی وزرا اور سری لنکن ہائی کمشنر بھی موجود تھے۔

سیالکوٹ کا واقعہ افسوسناک اور شرمناک ہے، ملک عدنان کی بہادری اور جرأت پر ہمیں فخر ہے، ایک با اخلاق شخص پوری فوج ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ سری لنکن شہری پریا نتھا دیاودھنہ سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں بطور مینیجر کام کرتے تھے اور انھیں تین دسمبر کو ایک مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔

سیالکوٹ پولیس نے پیر کو عدالت سے 26 ملزمان کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا تھا۔

علما کے اعلامیے میں سری لنکن شہری کو ہجوم سے بجانے کی کوشش کرنے والے ملک عدنان کے اقدام کو قابلِ تقلید قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ہم وزیرِ اعظم کی جانب سے انہیں تمغۂ شجاعت دینے کے اعلان کی تائید کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ سیالکوٹ میں پیش آئے واقعے کے وقت ملک عدنان نامی شخص نے سری لنکن مینیجر کو ہجوم سے بچانے کی کوشش کی تھی۔ ان کی اس کوشش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو انہیں تمغۂ شجاعت دینے کا اعلان کیا تھا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسلام میں تشدد اور انتہا پسندی کی کوئی جگہ نہیں۔ علما اعتدال پسندی کو فروغ دیں گے اور انتہا پسندی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

یاد رہے کہ سری لنکن شہری پریا نتھا دیاودھنہ سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں بطور مینیجر کام کرتے تھے اور انھیں تین دسمبر کو ایک مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں