فیصل آباد میں 4 خواتین پر تشدد اور برہنہ کر کے ویڈیو بنانیوالے 5 ملزمان گرفتار

فیصل آباد (ڈیلی اردو) صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی مارکیٹ باوا چک مارکیٹ میں پولیس نے چار خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد برہنہ کرکے ویڈیو بنانے والے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

ڈان نیوز کو فیصل آباد کے سٹی پولیس آفیسر ڈاکٹر محمد عابد خان نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے گی۔

یہ معاملہ اس وقت منظر پر عام پر آیا جب 4 خواتین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

https://twitter.com/iamthedrifter/status/1468232009961156610?t=6X36wXilw8Y0PdNoxiK0fw&s=19

ملت ٹاؤن تھانے میں متاثرہ خواتین میں سے ایک کی جانب سے 4 نامزد ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی جن میں عثمان الیکٹرک اسٹور کے مالک صدام اور اس کے ملازم فیصل اور ظہیر انور کے ساتھ ساتھ سینیٹری مصنوعات کی دکان کے مالک فقیر حسین اور 10 نامعلوم ملزمان شامل ہیں۔

مشتبہ افراد پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354-اے(عورت پر حملہ یا جبر مجرمانہ کرنا اور اس کے برہنہ کرنا، 509(پاک دامنی کی توہین کرنا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا، 147(بلوے کی سزا) اور 149(مجمع خلاف قانون کا ہر رکن اس جرم کا مجرم ہے جس کا ارتکاب غرض مشترک حاصل کرنے کے واسطے کیا جائے) کے تحت درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ ایک کچرا چننے والی خاتون ہیں جو پیر کو تقریباً ساڑھے 10 بجے تین دیگر خواتین کے ساتھ کچرا اٹھانے کے لیے باوا چک مارکیٹ گئی تھیں۔

اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ پیاسے تھے اور عثمان الیکٹرک اسٹور نامی دکان کے اندر گئے اور ایک مشتبہ شخص صدام سے پانی کی بوتل مانگی جس کی شناخت انہوں نے دکان کے مالک کے طور پر کی لیکن صدام نے ان پر چیخنا شروع کر دیا اور الزام لگایا کہ وہ چوری کے ارادے سے ان کی دکان میں داخل ہوئیں اور اس کے چیخنے کی آواز سن کر دوسرے مشتبہ افراد بھی دکان پر پہنچ گئے۔

ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے چاروں خواتین کو مارنا شروع کر دیا، ان کے کپڑے اتارے اور بازار میں گھسیٹ کر لے گئے، وہ تقریباً ایک گھنٹے تک ہمیں مارتے رہے اور برہنہ حالت میں ہماری ویڈیوز بناتے رہے، بعد میں متاثرہ افراد کے خاندان کے چند افراد بازار پہنچے اور راہگیر بھی موقع پر جمع ہوگئے جنہوں نے ملزمان سے درخواست کی کہ خواتین کو جانے دیا جائے۔

شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں کہا کہ ملزمان نے ہمارے کپڑے اتار کر، ہمیں بازار میں گھسیٹا اور تشدد کا نشانہ بنا کر انتہائی ناانصافی کی لہٰذا ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

پنجاب پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ دو مشتبہ افراد کو پیر کی رات گرفتار کیا گیا اور تین کو بعد میں منگل کو گرفتار کیا گیا۔

ٹوئٹ میں مزید بتایا گیا کہ واقعے کے تمام پہلوؤں کی جانچ کی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں