بلوچستان کے 4 شہروں میں بم دھماکے، متعدد افراد زخمی

کوئٹہ (ڈیلی اردو) بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ایک ہی دن میں چار شہروں میں بم دھماکے ہوئے جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ ڈیرہ مراد جمالی میں ریلوے پٹڑی پر نصب بم کے ذریعے پشاور جانیوالی جعفرایکسپریس کو نشانہ بنایا گیا جس سے چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں تاہم جانی نقصان نہیں ہوا۔

تفصیلات کے مطابق پیر کو افغان سرحد سے ملحقہ ضلع قلعہ عبداللہ کے شہر چمن میں مال روڈ پر فوجی مارکیٹ کے قریب دھماکا ہواجس سے دو بچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے۔زخمیوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ان کی شناخت ایف سی اہلکار ولسن مسیح، 11 سالہ محمد سلیم نورزئی ، آٹھ سالہ محمد عمر ،بیس سالہ احمد اللہ علیزئی اور اٹھائیس سالہ محمد عیسیٰ نورزئی کے نام سے ہوئی ۔ زخمیوں کا تعلق چمن سے بتایا جاتا ہے ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

دھماکے سے ایک گاڑی اور دو کوچز کو بھی نقصان ہوا۔ دھماکے کے بعد پولیس، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے موقع کو گھیرے میں لیا اور جائے وقوعہ سے شواہداکٹھے کئے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکا موٹر سائیکل پر نصب چار سے پانچ کلو وزنی ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیاگیا جس سے بجلی کی تاروں کو بھی نقصان پہنچا۔

ضلع سبی کے علاقے بختیار آباد کے قریب شہید عبدالوہاب چوکی کے قریب دیسی ساختہ بم کا دھماکا ہوا جس سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

دریں اثناء ڈیرہ بگٹی کے علاقے سنگسیلہ کے قریب بھی فورسزکی گاڑی کو بارودی سرنگ دھماکے کے ذریعے نشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں تاہم اس کی تصدیق نہ ہوسکی۔

علاوہ ازیں نصیرآباد کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ڈیرہ مراد جمالی میں نیو بس اڈہ کے قریب کوئٹہ سے راولپنڈی اور پشاور جانیوالی جعفر ایکسپریس ٹرین کو بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایاگیا۔

نامعلوم دہشتگردوں نے ریلوے پٹڑی پر دیسی ساختہ بم نصب کر رکھا تھا اور اس وقت ریموٹ کنٹرول بم دھماکا کیا گیا جب وہاں سے جعفرایکسپریس گزررہی تھی۔ دھماکے کے بعد ڈی ایس ریلوے سکھر فاروق عالم، پولیس، ایف سی کے اہلکار اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں۔

ڈویڑنل سپرنڈنٹنٹ ریلوے سکھر ڈویڑن فاروق ملک نے بتایا کہ دھماکے سے انجن کے بعد والی چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکے سے پٹڑی کا پانچ سو فٹ حصے کو نقصان ہوا ہے اور پٹڑی کا یہ حصہ آٹھ فٹ اپنی جگہ سے ہٹ گیا۔

سلیپرز بھی بڑی تعداد میں ٹوٹ گئے جس کی وجہ سیپٹڑی کی بحالی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔دھماکے کے بعدٹرینوں کی آمدروفت معطل ہوگئی۔ کوئٹہ سے لاہور جانیوالی اکبر بگٹی ایکسپریس کو پونے پانچ بجے بختیار آباد کے مقام پر جبکہ کراچی جانیوالی بولان میل کو سبی کے قریب ڈمبلی کے مقام پر سوا پانچ بجے روک دیا گیا۔

ڈی ایس ریلوے نے مزید بتایا کہ لاہور اور لاڑکانہ سے دو ریلیف ٹرینیں فوری طور پر موقع پر پہنچادی گئیں جہاں کرین کی مدد سے بوگیوں کو اٹھانے کا کام شروع کردیاگیا۔

متاثرہ پٹڑی کی بحالی کا کام بھی تیزی سے جاری ہے جس میں ستر سے زائد مزدور حصہ لے رہے ہیں امید ہے کہ پٹڑی کی مرمت کا کام منگل کی دوپہر تک مکمل کرلیا جائیگا۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے سے متاثر ہونیوالی جعفرایکسپریس کے مسافروں کو مسافر گاڑیوں کے ذریعے جیکب آباد پہنچایا گیا جہاں انہیں رات کا کھانا بھی فراہم کردیاگیا۔

جیکب آباد سے خصوصی ٹرین کے ذریعے مسافروں کو روہڑی پہنچایا جائیگا جہاں سے انہیں مختلف ٹرینوں کے ذریعے منزل مقصود تک پہنچایا جائیگا۔

انہوں نے بتایا کہ بختیارآباد اور ڈمبولی کے مقام پر روکی گئیں دونوں ٹرین کے مسافروں کو رات کا کھانا ریلوے فراہم کررہی ہے۔انہیں منگل کو اپنی منزل کی جانب روانہ کیا جائیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں