مری میں شدید برف باری میں پھنسے 21 سیاح ہلاک، امدادی سرگرمیوں کیلئے فوج طلب

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام مری میں شدید برف باری اور سیاحوں کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے حالات انتہائی خراب ہو گئے. ریسکیو 1122 کے مطابق اب تک 21 افراد شدید ٹھنڈ سے ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی شامل ہیں۔

مری اور گلیات کے علاقوں میں پیدا شدہ صورتِ حال پر وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ سیاحوں کی مری میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسردہ ہیں۔

وزیرِ اعظم کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں مزید کہنا تھا کہ انہوں نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ یقینی بنائیں گے کہ آئندہ ایسا سانحہ پیش نہ آئے۔

وزیرِ اعظم کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں مزید کہنا تھا کہ انہوں نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ یقینی بنائیں گے کہ آئندہ ایسا سانحہ پیش نہ آئے۔

مری اور گلیات کے علاقوں میں ہونے والی شدید برف باری اور رش کے سبب پنجاب حکومت نے مری میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ جب کہ وفاقی حکومت نے فرنٹیئر کور (ایف سی)، پنجاب رینجرز اور فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔

فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس کے انجینئرنگ کے شعبے کے اہلکار اور مشینری راستے کھولنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مری کی حدود میں گزشتہ چند دن میں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں اور لوگ سڑکوں پر گاڑیاں کھڑی کر کے گھومنے چلے گئے جس کے سبب امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے صورتِ حال کے پیشِ نظر سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ مری اور گلیات میں اتنی بڑی تعداد میں سیاح آ چکے ہیں کہ وہ گزشتہ 12 گھنٹوں میں راستہ کھولنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ مری جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں البتہ اس کے باوجود سیاحوں کی ایک بہت بڑی تعداد وہاں موجود ہے جن کو شدید سردی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتِ حال میں سول آرمد فورسز کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا تا کہ لوگوں کو نکالا جا سکے۔

انہوں نے مری کے مقامی لوگوں سے درخواست بھی کی کہ وہ وہاں پھنسے سیاحوں کو گاڑیوں میں کمبل اور خوراک فراہم کریں۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ایک ٹوئٹ کے مطابق گزشتہ رات 23 ہزار سے زائد گاڑیاں علاقے سے نکالی گئی ہیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

علاوہ ازیں وزیر اطلاعات فواد چوہدی کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ مری اور دیگر بالائی مقامات کے لیے ایک جم غفیر رواں دواں ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاکھوں گاڑیاں ان علاقوں کی طرف جا رہی ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے لیے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سہولیات پہنچانہ نا ممکن بن گیا ہے۔

اس سے قبل رواں ماہ پانچ جنوری کو فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوش حالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں