اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام مری میں شدید برف باری اور سیاحوں کی بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے حالات انتہائی خراب ہو گئے. ریسکیو 1122 کے مطابق اب تک 21 افراد شدید ٹھنڈ سے ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی شامل ہیں۔
مری اور گلیات کے علاقوں میں پیدا شدہ صورتِ حال پر وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ سیاحوں کی مری میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسردہ ہیں۔
وزیرِ اعظم کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں مزید کہنا تھا کہ انہوں نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ یقینی بنائیں گے کہ آئندہ ایسا سانحہ پیش نہ آئے۔
وزیرِ اعظم کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں مزید کہنا تھا کہ انہوں نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ یقینی بنائیں گے کہ آئندہ ایسا سانحہ پیش نہ آئے۔
Shocked & upset at tragic deaths of tourists on road to Murree. Unprecedented snowfall & rush of ppl proceeding without checking weather conditions caught district admin unprepared. Have ordered inquiry & putting in place strong regulation to ensure prevention of such tragedies.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 8, 2022
مری اور گلیات کے علاقوں میں ہونے والی شدید برف باری اور رش کے سبب پنجاب حکومت نے مری میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ جب کہ وفاقی حکومت نے فرنٹیئر کور (ایف سی)، پنجاب رینجرز اور فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔
فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس کے انجینئرنگ کے شعبے کے اہلکار اور مشینری راستے کھولنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مری کی حدود میں گزشتہ چند دن میں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں اور لوگ سڑکوں پر گاڑیاں کھڑی کر کے گھومنے چلے گئے جس کے سبب امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے صورتِ حال کے پیشِ نظر سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ مری اور گلیات میں اتنی بڑی تعداد میں سیاح آ چکے ہیں کہ وہ گزشتہ 12 گھنٹوں میں راستہ کھولنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ مری جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں البتہ اس کے باوجود سیاحوں کی ایک بہت بڑی تعداد وہاں موجود ہے جن کو شدید سردی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتِ حال میں سول آرمد فورسز کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا تا کہ لوگوں کو نکالا جا سکے۔
انہوں نے مری کے مقامی لوگوں سے درخواست بھی کی کہ وہ وہاں پھنسے سیاحوں کو گاڑیوں میں کمبل اور خوراک فراہم کریں۔
اسلام آباد : 8 جنوری
مری جانے والے سیاحوں کے لئے اہم پیغام https://t.co/Tc0IG0EDvh@GovtofPakistan @PTVNewsOfficial pic.twitter.com/FntGcTQZFZ— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) January 8, 2022
وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ایک ٹوئٹ کے مطابق گزشتہ رات 23 ہزار سے زائد گاڑیاں علاقے سے نکالی گئی ہیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
مری کےعلاقوں میں تمام اداروں کو برف میں پھنسے شہریوں اور گاڑیوں کو ریسکیو کرنے اور بحفاظت علاقے سے نکالنے کے عمل کو تیز کرنے اور راولپنڈی سے مزید مشینری اور امدادی سامان بھجوانے کےاحکامات دئیےہیں
گزشتہ رات 23 ہزار سے زائد گاڑیاں علاقے سے نکالی گئیں اور یہ ریسکیو آپریشن جاری ہے
— Usman Buzdar (@UsmanAKBuzdar) January 8, 2022
علاوہ ازیں وزیر اطلاعات فواد چوہدی کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ مری اور دیگر بالائی مقامات کے لیے ایک جم غفیر رواں دواں ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں گاڑیاں ان علاقوں کی طرف جا رہی ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے لیے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سہولیات پہنچانہ نا ممکن بن گیا ہے۔
مری اور دیگر بالائ مقامات کیلئے ایک جم غفیر رواں دواں ہے لاکھوں گاڑیاں ان علاقوں کی طرف جارہی ہیں مقامی انتظامیہ کیلئے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سہولیات پہنچانا ناممکن بن گیا ہے، جو لوگ ابھی گھروں میں ہیں ان سے درخواست ہے بالائ علاقوں کی سیر کا پلان کچھ دنوں کیلئے موخٓر کر دیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 8, 2022
اس سے قبل رواں ماہ پانچ جنوری کو فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوش حالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئ گنا اوپر چلے گئے ہیں سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اس سال سو بڑی کمپنیوں نے 929 ارب روپے منافع کمایا تمام بڑے میڈیا گروپس 33سے چالیس فیصد منافع میں ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 5, 2022