فوج کے مسلح دھڑوں نے برکینا فاسوحکومت کا تختہ الٹ دیا

نیو یارک (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی) اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس نے مغربی افریقہ کے ملک برکینا فاسو میں صدر کو معزول کرنے، ملک پر فوج کے کنٹرول سنبھال لینے اور بالخصوص صدر روش مارک کرسچئین کبورے کو درپیش حالات اور ملکی سیکیورٹی کی صورتحال بگڑنے پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فوج کے مسلح دھڑوں نے 23 جنوری کو حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

سیکریٹری جنرل نے مسلح بغاوت کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے بغاوت کی قیادت کرنے والے رہنماوں سے کہا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک دیں اور معزول صدر کی زندگی اور برکینا فاسو کے اداروں کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔

برکینا فاسو میں پیر کے روز سرکاری ٹیلی ویژن پر درجن بھر کے قریب سپاہیوں نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے صدر روش مارک کرسچئن کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے اور ملک کا کنٹرول فوج نے سنبھال لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقتدار کی تبدیلی کے اس عمل میں تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

https://twitter.com/disclosetv/status/1485672787201122305?t=Zs598h1COCEJJxBWjnWPpw&s=19

کیپٹن سڈسورے آودراوگو نے کہا کہ فوج کے نئے رہنما ملک میں نئے انتخابات کے لیے ایک ایسا نظام الاوقات تشکیل دیں گے جو سب کے لیے قابل قبول ہو گا۔

برکینا فاسو میں فوجی بغاوت کی خبر سے قبل دارالحکومت اوگاڈوگا میں صدارتی محل کے قریب شدید لڑائی کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ صدر کبورے اس وقت کہاں ہیں، اس بارے میں کچھ واضح نہیں ہے۔ پیر کو آنے والی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ ان کو ان کی حکومت کے کچھ دیگر اراکین کے ہمراہ فوجیوں نے تحویل میں لے لیا ہے۔

لیفٹینینٹ کرنل پال ہینری سینڈاوگو کے دستخطوں سے جاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ تحویل میں لیے گئے تمام افراد کو محفوظ مقام پر رکھا گیا ہے۔ بیان میں صدر کبورے پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ملک کو متحد کرنے میں ناکام رہے اور انہوں نے ملک کو درپیش چیلنجز کا موثر انداز میں مقابلہ نہیں کیا۔

معزول صدر کبورے کی پارٹی نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کے راہنما ایک قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے ہیں۔ تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں