اسرئیلی صدر اپنے پہلے تاریخی دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے

ابوظہبی (ڈیلی اردو) اسرائیلی صدر آئزک ہیرزوگ تاریخی دورے پر اتوار کے دن متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں۔ کسی بھی اسرائیلی صدر کی طرف سے کسی خلیجی ریاست کا یہ اولین سرکاری دورہ ہے۔

اسرائیلی صدر آئزک ہیرزوگ اپنی اہلیہ کے ہمراہ اتوار کے دن جب متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کے ہوائی اڈے پہنچے تو یو اے ای کے وزیر خارجہ اور کراؤن پرنس شیخ عدباللہ بن زید النیہان ان کے استقبال کے لیے وہاں موجود تھے۔

اسرائیلی صدر کا یہ تاریخی دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آیا ہے، جب خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر علاقائی سطح پر ایک تناؤ واضح ہے۔ ساتھ ہی عالمی طاقتیں ایران کی عالمی جوہری ڈیل کی بحالی کی کوشش میں ہیں، تاہم اسرائیل اس کے خلاف ہے۔

اسرائیل میں صدر کا کردار اگرچہ رسمی ہوتا ہے تاہم ان کی طرف سے متحدہ عرب امارات کا یہ دورہ کرنا عالمی سطح پر انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔

سیاسی ماہرین کے مطابق خلیجی ممالک اور اسرائیلی کے مابین اچھے سفارتی تعلقات خطےکے پائیدار قیام امن کے لیے انتہائی اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔

اسرائیلی صدر ہیرزوگ نے ابو ظہبی روانہ ہونے سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ وہ امن، پیار اور سلامتی کا پیغام لے کر متحدہ عرب امارات جا رہے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ مستقبل میں خطے میں استحکام اور ترقی کو فروغ ملے گا۔

سفارتی تعلقات میں بہتری

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات سن دو ہزار بیس میں معمول پر آئے تھے، جس میں امریکی ثالثی کو انتہائی اہم قرار دیا جاتا ہے۔

ماضی میں اسرائیل کی فلسطینی عوام کی طرف پالیسیوں پر خلیجی ممالک اور اس یہودی ریاست کے مابین تعلقات انتہائی کشیدگی کا باعث بھی رہے تھے۔

اسرائیلی صدر دفتر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ صدر آئزک ہیرزوگ ابو ظہبی میں اہم رہنماؤں سے ملاقات کے بعد دبئی جائیں گے، جہاں وہ ایکسپو 2020ء کا بھی دورہ کریں گے، جہاں اس مرتبہ اس اسرائیلی پویلین بھی قائم کیا گیا ہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں ہی اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینٹ نے بھی متحدہ عرب کا دورہ کیا تھا۔ یہ بھی ایک تاریخی دورہ قرار دیا گیا تھا کیونکہ بینٹ نے کسی خلیجی ملک کا دورہ کرنے والے اولین وزیر اعظم بن جانے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

ترک صدر نے بھی اپنے اسرائیلی ہم منصب کو دعوت دی

دریں اثنا ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے بھی کہا ہے کہ اسرائیلی صدر آئندہ ماہ ترکی کا دورہ کریں گے۔ ناقدین کے مطابق ترکی کی کوشش ہے کہ وہ خلیج اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ تعاون بڑھائے۔

اسی تناظر میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بالخصوص متحدہ عرب امارت اور اسرائیل کے ساتھ قریبی اور دوستانہ تعلقات کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔

ترکی نے مارچ سن انیس سو انچاس میں اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کیا تھا اور یوں وہ پہلا اسلامی ملک بن گیا تھا، جس نے اس یہودی ریاست کی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کی بات کی تھی۔

ان دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی تاریخ پرانی ہے۔ تاہم ایردوآن کے اقتدار میں آنے کے بعد ان دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات میں نشیب و فراز بھی دیکھا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں