جرمنی میں دو پولیس افسران کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا

برلن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) مغربی جرمنی میں دو پولیس اہلکاروں کو پیر کی صبح گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ انہیں گولیاں اس وقت ماری گئیں جب وہ معمول کی گشت پر تھے اور ایک کار کو روک کر چیک کرنا چاہتے تھے۔ ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

https://twitter.com/sotiridi/status/1488109370827288576?t=sCo_bkE-hXMTUIhM5WxCZQ&s=19

جرمن پولیس اہلکاروں کو فائر مار کر ہلاک کرنے کا واقعہ ایک مغربی جرمن ضلع کُوزل میں رونما ہوا۔ ایک کار میں سوار افراد نے ان پولیس اہلکاروں کو گولیاں پیر اکتیس جنوری کی علی الصبح ماریں۔ یہ واردات ایک دیہی سڑک پر کی گئی۔ واردات کا وقت ساڑھے چار بجے کے قریب بتایا گیا ہے۔ جس سڑک پر پولیس اہلکاروں کو گولیاں ماری گئیں، وہ کرائس اشٹراسے بائیس ہے۔ واردات کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

ان پولیس اہلکاروں نے گولیاں لگنے کے بعد پولیس کو پیغام بھیجا تھا لیکن امدادی ٹیم پہنچنے سے قبل وہ خون زیادہ بہہ جانے کی وجہ سے دم توڑ گئے تھے۔ ان کی عمریں انتیس اور چوبیس برس تھیں۔ چوبیس سالہ خاتون اہلکار ابھی پولیس اکیڈیمی میں زیرِ تربیت تھیں۔

پولیس کا تفتیشی عمل

ضلعی پولیس واردات میں ملوث ملزمان کی تلاش اور کھوج میں مصروف ہے لیکن تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ اس تفتیش کے حوالے سے پولیس نے ایک بیان بھی جاری کیا ہے۔ اس بیان میں بتایا گیا کہ جرم کے مقام سے شواہد جمع کرنے کا ابتدائی سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے۔

پولیس کو ملزموں کی کار کے حوالے سے بھی کوئی تفصیل معلوم نہیں ہو سکی اور نہ ہی اس کا پتہ چل سکا کہ وہ پولیس اہلکاروں کو گولیاں مار کر کس جانب فرار ہوئے ہیں۔

مقامی ویسٹ فالز پولیس ہیڈکوارٹر کی جانب سے جاری شدہ بیان میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ملزموں میں کم از کم ایک اسلحے سے لیس تھا۔

جرمن وزیر داخلہ نینسی فریزر نے اس واقعے گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔

تفتیش کا دائرہ وسیع

پولیس کی تفتیشی ٹیم نے کُوزل ضلع میں مے وائلر ہوف سے لے کر اُلمیٹ کے درمیان کا سارا علاقہ کاٹ کر معمول کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا ہے اور اس سارے علاقے میں ملزموں کی کار کے ٹائروں کے نشانات کو دیکھا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ پولیس نے تفتیش کے دائرے کو بھی وسیع کر دیا ہے اور قریبی جرمن ریاست زارلینڈ میں بھی لوگوں سے پوچھ گچھ اور ملزموں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ زارلینڈ ریاست کا بارڈر فائرنگ کے مقام کے بہت قریب ہے۔

پولیس نے سارے علاقے میں لفٹ لینے یا دینے سے اجتناب کی ہدایت بھی کی ہے۔ مقامی پولیس نے عام لوگوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ ممکنہ ملزموں کے بارے میں اگر کوئی معلومات رکھتے ہوں تو فوری طور پر پولیس کو مطلع کریں۔

کُوزل کا ضلع جرمن شہر فرینکفرٹ سے جنوب مغرب کی سمت ایک سو پچاس کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ اسی ضلع کے قریب امریکی فوجی مرکز رامشٹائن بھی ہے۔ کُوزل کا قصبہ فرانس اور لکسمبرگ کی سرحدوں سے بھی زیادہ دور نہیں ہے۔

پولیس یونین کا تعزیتی بیان

جرمن پولیس کی بڑی یونین GdP نے اس پرتشدد واقعے میں اپنے دو اہلکاروں کی ناگہانی ہلاکت پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں پولیس یونین کی چئیر وویمن زابینے کُنس نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ وہ اور تمام پولیس اہلکار مقتول پولیس اہلکاروں کے خاندانوں اور دوستوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

یونین کی سربراہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ ملزموں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں