حجاب تنازع پر سپریم کورٹ مناسب وقت پر مداخلت کرئیگی، چیف جسٹس این وی رمنا

نئی دہلی (ڈیلی اردووی او اے) بھارت کی سپریم کورٹ نے حجاب تنازع سے متعلق دائر درخواست پر فوری سماعت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت مناسب وقت آنے پر اس معاملے میں مداخلت کرے گی۔

بھارت کی ریاست کرناٹک کے کالجز سے شروع ہونے والا حجاب تنازع اب شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ جمعرات کو کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اواستھی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے طلبہ کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک حجاب کے معاملے پر فیصلہ نہیں آ جاتا اس وقت تک کسی بھی طالب علم کو مذہبی لباس پہننے پر اصرار نہیں کرنا چاہیے۔

یہ معاملہ ابھی ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت ہی تھا کہ کرناٹک کی ایک طالبہ جمعے کو سپریم کورٹ پہنچ گئیں جہاں ان کی درخواست پر چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ یہ معاملہ قومی سطح پر نہ پھیلائیں اور عدالت اس معاملے میں اس وقت مداخلت کرے گی جب اس کا مناسب وقت آئے گا۔

بھارتی نشریاتی ادارے ‘این ڈی ٹی وی’ کے مطابق درخواست گزار طالبہ کا مؤقف تھا کہ ہائی کورٹ کے احکامات آئین کی خلاف ورزی ہے کیوں کہ بھارتی آئین اُنہیں مکمل مذہبی آزادی دیتا ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ 15 فروری سے امتحانات شروع ہو رہے ہیں اور تعلیمی اداروں میں کسی بھی وجہ سے طالبات کے داخل ہونے کو روکنے سے ان کی تعلیم متاثر ہوگی۔

جب درخواست گزار کے وکیل نے دلائل کے دوران یہ کہا کہ اس کیس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے اس پر چیف جسٹس رمنا نے ریمارکس دیے کہ ہم جانتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے، اگر کچھ غلط ہوا تو عدالت اس معاملے پر تحفظ فراہم کرے گی۔

چیف جسٹس نے کرناٹک کی طالبہ کی حجاب تنازع پر فوری سماعت کی درخواست مسترد کر دی۔

یاد رہے کہ ریاست کرناٹک سے شروع ہونے والا حجاب تنازع اب بھارت کی کئی ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ اس معاملے پر ہائی کورٹ میں پیر کو دوبارہ سماعت ہو گی وہیں بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بدھ کو اس پر گرما گرم بحث بھی ہوئی تھی۔

حجاب تنازع: کب کیا ہوا؟

ریاست کرناٹک کے گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج کی انتظامیہ نے 31 دسمبر کو حجاب پہن کر کلاس رومز میں داخلے کی خواہش مند چھ مسلم طالبات کو داخلے سے روک دیا تھا۔ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ طالبات کالج کے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کر رہی ہیں جس پر حجاب پوش طالبات نے احتجاج شروع کر دیا جن کا اصرار تھا کہ وہ اپنے مذہبی عقائد کے تحت حجاب پہن کر کلاس رومز میں آ سکتی ہیں۔

طالبات کے اس احتجاج میں پہلے ریاست کرناٹک کے دیگر کالجز کی طالبات شامل ہوئیں اور بعدازاں یہ دیکھتے ہی دیکھتے کئی ریاستوں میں پہنچ گیا۔ اسی اثنا میں کیسری رومال گلے میں ڈالے افراد نے بھی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔

بدھ کو دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ، ریاست تیلنگانہ کے شہر حیدرآباد، مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال اور مغربی بنگال کے شہر کلکتہ میں مسلم خواتین نے حجاب کی حمایت میں مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔

ریاست کرناٹک کی انتظامیہ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ریاستی حکومت کے فیصلے کے بعد جب احتجاج شدت اختیار کر گیا تو انتظامیہ نے منگل کو ریاست بھر کے تمام اسکول اور کالجز تین روز کے لیے بند کرنے کے احکامات جاری کیے۔

تاہم جمعرات کو اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں کی بندش کو غیر ضروری قرار دیا اور فوری طور پر تعلیمی ادارے کھولنے کا حکم دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں