‏بھارت میں مسلمانوں پر ظلم، اقوام متحدہ میدان میں آگیا

‏بھارت میں مسلمانوں پر ظلم، اقوام متحدہ میدان میں آگیا

نئی دہلی (ڈیلی اردو) اقوام متحدہ نے  مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافے پر بھارت کو خبردار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سربراہ میچل بیچلیٹ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اس کی منقسیم کرنے والی پالیسیوں کی بدولت معاشی شرح نمو کم ہوسکتی ہے اور ملک میں تنگ نظر سیاسی ایجنڈے سے  اقلیتوں کے  حقوق کی پامالی میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ اقوام متحدہ نے جاری کی ہے ۔

اپنی رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ بھارت میں باالخصوص  مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور نشانہ بنانے کے واقعات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ برس اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اس کی جانچ کی بات کہی تھی۔اس وقت کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کو انڈیا نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ یہ خود مختاری کی خلاف ورزی اور علاقائی اتحاد کے خلاف ہے۔سنہ 2016 میں بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ میں انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی مذمت کی گئی تھی۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے گرین پیس اور فورڈ کا حوالہ دیتے ہوئے غیر سرکاری اداروں اور سماجی کارکنان کو ہدف بنانے اور فلاحی منصوبوں کے لیے غیر ملکی فنڈز پر پابندی لگائے جانے کے باعث مودی حکومت کو برا بھلا کہا تھا۔اس کے علاوہ ہیومن رائٹس واچ کی 2016 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نریندر مودی کی حکومت آزادی اظہار پر ہونے والے حملوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔

اپنی 659 صفحوں کی رپورٹ میں ہیومن رائٹز واچ نے کہا تھا کہ سرکار یا کچھ صنعتی منصوبوں کی مخالفت کرنے والے غیر سرکاری اداروں کو ملنے والے غیر ملکی فنڈز پر پابندی لگا دی گئی۔ اس سے انسانی حقوق کے دیگر ادارے بھی حیران ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کی میناکشی گانگولی نے کہا کہ عدم اتفاق پر مودی حکومت کا جو رویہ ہے اس سے ملک میں آزادی اظہار کی روایت کو دھچکہ لگا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں