کوہستان ویڈیو اسکینڈل: افضل کوہستانی کےقتل سے پہلےکی ویڈیو منظر عام پرآگئی

ایبٹ آباد(ڈیلی اردو) ایبٹ آباد میں فائرنگ کے نتیجے میں قتل ہونے والے افضل کوہستانی کی قتل سے پہلے کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ویڈیو پیغام میں افضل کوہستانی کا کہنا تھا کہ کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیس میں پولیس نے ڈرامائی رپورٹ پیش کی، مجھے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے اہل خانہ کو بھی قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ 7 سال اس کیس میں گزر گئے لیکن مجھے انصاف نہیں ملا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان نے ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی کے قتل کا نوٹس لے لیا ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ محمود خان نے افضل کوہستانی کےقتل کے واقعہ کی رپورٹ آئی جی سے طلب کر لی اور کہاکہ افضل کوہستانی کے قتل کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر انجام تک پہنچایا جائے گا۔

محمد افضل کوہستانی کا قتل سے پہلے جاری کیا گیا، ویڈیو پیغام آپ بھی ملاحظہ کیجئیے

یاد رہے کہ خیبرپختونخواہ کے ہزارہ ڈویژن میں واقع گامی اڈہ کے قریب فائرنگ کا واقع پیش آیا جس میں کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی جاں بحق جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے۔ مقتول کوہستان میں قتل ہونے والی لڑکیوں کے کیس میں مرکزی گواہ تھا۔یاد رہے کہ 2012ء میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک شادی کی تقریب میں کچھ لڑکیوں کو رقص کرتے اور تالیاں بجاتے دیکھا گیا ۔ اس ویڈیو میں کئی لڑکوں کو بھی دیکھا گیا تھا۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ان لڑکیوں سے متعلق اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ ان کا تعلق کوہستان سے ہے اور انہیں ویڈیو سامنے آنے کے بعد غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا جس پر بعد ازاں سپریم کورٹ نے واقعہ کا از خود نوٹس لیا تھا۔سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او کوہستان کو لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کر کے فی الفور مقدمہ کی تفتیش شروع کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمے کی حقیقت جاننے کے لیے 3 جے آئی ٹیز بنائی گئیں لیکن ہر مرتبہ عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی کیونکہ ہمیشہ دوسری رشتہ دار لڑکیوں کو ویڈیو والی بنا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔ سماجی کارکن فرزانہ باری اور کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی مقدمہ کے مدعی اور مرکزی کردار تھے۔ویڈیو بنانے پرقتل کی جانے والی لڑکیوں کے لیے سپریم کورٹ میں افضل کوہستانی نے درخواست دائر کی تھی،اس نے بتایا تھا کہ تقریب کے دوران موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو بعد میں مقامی افراد کے ہاتھ لگ گئی اور وہاں سے علاقے کے دیگر لوگوں میں پھیل گئی، جس پر ایک مقامی جرگے نے ویڈیو میں نظر آنے والی پانچوں لڑکیوں کو قتل کرنے کا حکم جاری کیا۔ افضل کے تین بھائیوں کو بھی اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کےبعد جرگے کے حکم پر قتل کردیا گیا تھا۔ پولیس نے عدالتی احکامات پر کارروائی کرتے ہوئے عمر خان، سفیر اور سرفراز سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا جو اس وقت جیل میں ہیں، تفتیش میں پتہ چلا کہ ملزمان نے تینوں لڑکیوں کو قتل کرنے کے بعد لاشوں کو دریا چوڑ نالے میں پھینک دیا تھا۔ تاہم اب ایبٹ آباد میں اس ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردارافضل کوہستانی کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں