خنزیر کے دل کا ٹرانسپلانٹ کرانے والے مریض دم توڑ گیا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) دنیا میں پہلی مرتبہ جس مریض کو خنزیر کا دل ٹرانسپلانٹ آپریشن کے ذریعے لگایا گیا تھا، وہ دو ماہ بعد انتقال کر گئے ہیں۔ ستاون سالہ ڈیوڈ بینٹ کا آپریشن اس سال جنوری میں کیا گیا تھا۔

ڈاکٹروں کے مطابق مریض بینیٹ کی صحت اس قابل نہیں تھی کہ وہ انسانی دل کے ٹرانسپلانٹ کا متحمل ہو سکتے۔

امریکہ کی یونیورسٹی آف میری لینڈ کے میڈیکل سنٹر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دنیا میں پہلی مرتبہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کے دل کا ٹرانسپلانٹ کروانے والے مریض سرجری کے قریب دو ماہ بعد انتقال کر گئے ہیں۔

اس سرجری میں شریک ایک ڈاکٹر بارٹلی پی گریفیتھ کا کہنا ہے،” ہم مسٹر بینیٹ کی ہلاکت پر بہت افسردہ ہیں۔ وہ بہت بہادر مریض تھے جنہوں نے آخری دم تک مقابلہ کیا۔ ہماری ہمدردیاں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔”

ہسپتال یو ایم ایم سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،” کئی روز پہلے ان کی صحت خراب ہونا شروع ہو گئی تھی۔ جب یہ معلوم ہو گیا کہ اب وہ صحت یاب نہیں ہو سکتے تو ہسپتال کی جانب سے ان کا خصوصی طور پر خیال رکھنا شروع کر دیا گیا۔ وہ آخری لمحوں میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔”

پہلی مرتبہ کیے جانے والا آپریشن

بینیٹ کو گزشتہ سال اکتوبر میں ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا لیکن طبی طور پر وہ انسانی دل کا ٹرانسپلانٹ کرانے کے قابل نہیں تھے۔ انہیں زندہ رکھنے کے لیے پہلے بائی پاس مشین پر رکھا گیا تھا۔ ٹرانسپلانٹ ان کی آخری امید تھی۔

امریکہ کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اکتیس دسمبر کو فوری طور پر ان کے جسم میں خنزیر کے دل کا ٹرانسپلانٹ کرانے کی منظوری دی گئی۔

جین ایڈیٹنگ ٹول میں پیش رفت کے باعث یہ سرجری پہلی مرتبہ کی گئی۔ خنزیر کے دل کو جینیاتی طور پر تبدیل کیا گیا تاکہ بینیٹ کا جسم یہ دل قبول کر سکے۔

ڈاکٹرز اب بھی پر امید ہیں

بینیٹ کے بیٹے نے اس طریقہ کار کو “معجزہ” قرار دیا ہے۔ ہسپتال نے بدھ کے روز کہا کہ ان کا نیا دل “کئی ہفتوں تک بغیر کسی مسئلے کے بہت اچھے طریقے سے کام کرتا رہا۔”

بیان میں مزید کہا گیا، “ٹرانسپلانٹ حاصل کرنے کے لیے رضامندی دینے سے پہلے، مسٹر بینیٹ کو طریقہ کار کے خطرات سے پوری طرح آگاہ کیا گیا تھا، اور یہ کہ یہ طریقہ کار ممکنہ خطرات اور فوائد کے ساتھ تجرباتی تھا۔”

یونیورسٹی کے کارڈیک زینو ٹرانسپلانٹیشن پروگرام کے پاکستانی نژاد سرجن اور ڈائریکٹر محمد منصور محی الدین نے کہا کہ ہسپتال کے ڈاکٹروں نے اس تجربے سے بہت کچھ سیکھا ہے اور وہ “پر امید ہیں اور مستقبل کے کلینیکل ٹرائلز میں اپنا کام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔”

“ہم نے انمول معلومات حاصل کی ہیں کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل انسانی جسم کے اندر اچھی طرح سے کام کر سکتا ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں