پارليمان تحليل کرنے کے معاملے پر بحث پير کو ہو گی، سپريم کورٹ

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) پاکستان ميں سياسی افراتفری برپا ہے۔ اپوزیشن بضد ہے کہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپيکر کی جانب سے اسمبلی تحليل کيے جانے فیصلہ غير آئينی قدم ہے۔ اس تناظر ميں ملکی سپريم کورٹ نے معاملے کا از خود نوٹس لے ليا ہے۔
پاکستانی عدالت عظمی نے اتوار کی شام جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا ہے کہ صدر عارف علوی کی جانب سے پارليمنٹ تحليل کرنے کے معاملے پر بحث اب پير چار اپريل کو ہو گی۔ چيف جسٹس عمر عطا بنديال نے بتايا کہ تمام سياسی پارٹيوں کو اس سلسلے ميں نوٹس جاری کر ديے گئے ہيں۔ ان کے بقول يہ انتہائی سنجيدہ اور فوراً حل کرنے والا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے يہ بھی کہا کہ وہ سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔

پاکستانی سياست ميں ايک ڈرامائی دن

اس سے قبل پاکستانی سياست ميں اتوار کو ڈرامائی پيش رفت ديکھی گئی۔ پاکستان مسلم ليگ نون کے صدر شہباز شريف نے اٹھائيس مارچ سن 2022 کو وزير اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی ميں عدم اعتماد کی تحريک جمع کرائی۔

اپوزيشن کا الزام ہے کہ حکومت ملک ميں معاشی، سياسی اور سماجی بدحالی کی ذمہ دار ہے۔ قومی اسمبلی کی 342 نشستوں ميں سے عمران خان کی جماعت پاکستان تحريک انصاف کی 155 ہيں۔ عدم اعتماد پر ووٹنگ ميں کاميابی کے ليے حکومت کو 172 ووٹ درکار تھے۔

تحریک عدم اعتماد پر رائے دہی تین اپریل کو ہونا طے پائی تاہم ایسا نہ ہو سکا کيونکہ عمران خان کی درخواست پر صدر عارف علوی نے اسملبیاں تحلیل کر کے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کر دیا۔ سیاسی و قانونی تجزیہ کاروں کے مطابق پارلیمان میں تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد اسمبلیاں تحلیل نہیں کی جا سکتیں اور اب یہ صورتحال پاکستان کے لیے ایک نئے سیاسی بحران کا باعث بن سکتی ہے۔

چيف جسٹس نے معاملے کا از خود نوٹس لے لیا

قومی اسمبلی ميں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن کی پيش کردہ تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے معاملے کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔

چيف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ نے مختصر سماعت کی۔

بعد ازاں ايک مختصر بيان جاری کيا گيا، جس کے ذريعے مطلع کيا گيا کہ پارليمنٹ تحليل کرنے کے معاملے پر بحث چار اپريل کو ہو گی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو ماورائے آئین اقدامات سے باز رہنے کا بھی کہا۔

مقامی ميڈيا پر نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق عدالت نے سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن و امان برقرار رکھنے سے متعلق اقدامات پر آگاہ کرنے کا نوٹس بھی جاری کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں