یوکرین: بوچا میں اجتماعی قبر سے 410 لاشیں برآمد

کییف (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/روئٹرز) یوکرین کے بوچا قصبے سے روسی فوج کی واپسی کے بعد ایک چرچ کے احاطے میں اجتماعی قبر کا پتہ چلا ہے۔ عالمی برادری نے اس ‘قتل عام’ کے لیے روس کی شدید مذمت کی ہے تاہم ماسکو نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

سیٹلائٹ امیج فراہم کرنے والی امریکی کمپنی میکسر ٹیکنالوجیز نے کہا ہے کہ اسے یوکرین کے بوچا قصبے میں ایک اجتماعی قبر کا پتہ چلا ہے۔ یہ اجتماعی قبر ایک چرچ کے احاطے میں واقع اور تقریباً 45 فٹ طویل ہے۔ اس نے بتایا کہ اس اجتماعی قبر کی تصویر 31 مارچ کو اتاری گئی تھی۔ تاہم اس اجتماعی قبر کے لیے کھدائی کی تصویریں 10مارچ کو دیکھی جاسکتی ہیں۔

میکسر ٹیکنالوجیز کی طرف سے جار ی کردہ تصویر میں سینٹ اینڈریوز چرچ کے میدان پر کھودی گئی ایک قبر کو دیکھا جاسکتا ہے۔ مقامی باشندوں نے امریکی نیوز چینل سی این این کو بتایا کہ جنگ کے ابتدائی دنوں میں لاشوں کو پہلے اسی قبر میں دفن کیا گیا تھا۔

یوکرین نے روسی فورسز پر کیف کے نواح میں واقع اس قصبے میں “قتل عام” کا الزام لگایا ہے۔ یوکرین کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ بوچا قصبے سے روسی افواج کی واپسی کے بعد علاقے سے 410 شہریوں کی لاشیں ملی ہیں۔

روس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین بوچا میں اشتعال انگیزی کے ذریعہ تشدد میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے بتایا، “روسی فیڈریشن نے یوکرینی فوج اور بوچاشہر میں شدت پسندوں کی جانب سے اشتعال انگیزی کے حوالے سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو میٹنگ طلب کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیف کی انتظامیہ دراصل امن مذاکرات کو متاثر اور تشدد میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔”

عالمی برادری کا ردعمل

عالمی رہنماوں نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کے نواح میں واقع بوچا قصبے میں قتل عام کے واقعے کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے کہا کہ یوکرین کے بوچا قصبے میں شہریوں کی موت کی تصویروں سے انہیں “شدید صدمہ” پہنچاہے۔ انہوں نے اس کی آزادانہ تفتیش کی اپیل بھی کی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے کہا کہ واشنگٹن بوچا اور یوکرین کے دیگر علاقوں میں شہریوں کی ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے اپنے ایک بیان میں قتل کے اس واقعے کو کریملن فورسز کے ذریعہ “صریح ظلم” قرار دیا۔ انٹونی بلینکن نے کہا “جو کوئی بھی اس کے لیے ذمہ دار ہے ہم اس کی جوابدہی طے کرنے کے لیے دستیاب تمام ذرائع کا استعمال کررہے ہیں، اس کی دستاویز بندی کررہے ہیں اور اطلاعات کو ایک دوسرے سے شریک کررہے ہیں۔”

اسرائیل نے بھی مذمت کی

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے یوکرین میں زیادتی کی خبروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو ارادتاً نقصان پہنچانا ایک جنگی جرم ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لیپیڈ نے ٹوئٹر پر لکھا، “روسی فوج کی واپسی کے بعد کیف کے نزدیک بوچا شہر میں موصول ہونے والی ہولنا ک تصویروں کو دیکھ کر خاموش رہنا ناممکن ہے۔”

انہوں نے مزید کہاکہ شہری آبادی کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانا ایک جنگی جرم ہے اور میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

پولینڈ کے صدر آندریز ڈوڈا نے روسی فوج کے قبضے والے علاقوں سے سینکڑوں لاشوں کی برآمد کے بعد مغربی اتحادیوں سے یوکرین کو مزید ہتھیار فراہم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، “یوکرین کا دفاع کرنے والوں کو تین چیزوں کی ضرورت ہے، ہتھیار، ہتھیار اور مزید ہتھیار۔”

اٹلی کے سیاست دانوں نے بوچا میں اجتماعی قبر کی دریافت کے بعد روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔اٹلی کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اینریکو لیٹا نے روس سے درآمد کی جانے والی تیل اور گیس پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی۔

اٹلی اپنی ضرورت کا 40فیصد قدرتی گیس روس سے درآمدکرتا ہے اور پولش حکام کا کہنا ہے کہ اس کے متبادل میں تین برس لگ سکتے ہیں۔

دریں اثنا اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن نے بتایا کہ یوکرین میں فروری میں روسی فوج کے حملے کے بعد سے اب تک 1417 شہریوں کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ کمیشن کا تاہم کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 121 بچے شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں