داعش سربراہ ابوبکر البغدادی نے امریکی یرغمالی کائلہ مولر کو زیادتی کا نشانہ بنایا، یزیدی خاتون

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) اسلامک اسٹیٹ کے سابق سربراہ ابوبکر البغدادی نے امریکی امدادی کارکن کائلہ مولر کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور دھمکی دی تھی کہ فرار ہونے کی کوشش کی تو جان سے ماردیا جائے گا۔ اس بات کی گواہی پیر کو ایک نوجوان یزیدی خاتون نے دی ہے اور بتایا ہے کہ یہ بات خود مولر نے اسے بتائی تھی۔

زیادتی کی گواہی دینے والی لیا ملا کو اگست 2014ء میں اسلامک اسٹیٹ کے ارکان نے اس وقت پکڑ لیا تھا جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ عراق کے علاقے کوہ سنجار سے فرار ہونے کی کوشش کررہی تھی۔انھوں نے پیر کو دولت اسلامیہ کے جیلروں میں سے ایک الشافی الشیخ کے مقدمے میں، ایک مترجم کی مدد سے یہ گواہی دی۔

تینتس سالہ سابق برطانوی شہری الشیخ پر الزام ہے کہ وہ آئی ایس کے بدنام زمامہ اغوا اور قتل سیل “بیٹلز” کارکن تھا، اس پر چار امریکیوں مولر، فری لانس صحافی جیمز فولی اور اسٹیون سوٹلوف اور ایک اور امدادی کارکن پیٹرکیسگ کے قتل کا الزام ہے۔

ایرویزنا سے تعلق رکھنے والی ایک امدادی کارکن مولر کو اگست 2013ء میں آئی ایس نے شامی بوائے فرینڈ کے ساتھ حلب کے ایک ہسپتال کے دورےکے دوران پکڑ لیا تھا، جہاں وہ سیٹلائٹ ڈش کی مرمت کرتا تھا۔

ابتدائی طور پر مولر “بیٹلز “کے قبضے میں رہی تھی لیکن پھر اسے مبینہ طور پر آئی ایس رہنما البغدادی کےحوالے کردیاگیا جو 2019ء میں امریکی اسپیشل فورسز کے چھاپے میں ہلاک ہوا۔

لیاملا نے بتایا کہ اسے پکڑنے کے بعد دیگر نوجوان خواتین کے ساتھ مختلف مقامات پر رکھا گیا اور آخرمیں انھیں جیل پہنچادیا گیا، جہاں وہ زیادہ تر ہاتھوں سے بات کرتے اور کچھ عربی الفاظ استعمال کرتے تھے۔

ملا نے کہا کہ ایک دن وہ مولر کو اپنے ساتھ لے گئے اور جب وہ اسے واپس لائے تو وہ سخت خوفزدہ تھی۔اس نے اسے بتایا کہ آئی ایس کا یہ شخص اس سے شادی کرنا چاہتا ہے اور اگر ہم نے بھاگنے کی کوشش کی تو وہ ہمیں جان سے مار دے گا۔

ملا نے کہا کہ کچھ دنوں بعد اسے مولر اور ایک یزیدی لڑکی کے ساتھ ابوسیاف کے گھر پہنچادیا گیا جو البغدادی کا ایک قریبی ساتھی تھا، جہاں اسے لونڈی کی طرح رکھا جانا تھا۔

گندا گھر

اس نے بتایا کہ ایک ہفتے بعد انھیں ایک ” گندے گھر” لے جایا گیا جہاں وہ نوجوان لڑکیوں کو رکھتے تھے اور ان کی عصمت دری کرتے تھے۔یہاں ایک رات البغدادی آیا اور اپنے ساتھ مولر کو لے گیا،جب مولر اگلی صبح واپس آئی تو وہ بہت اداس اور گھبرائی ہوئی تھی ، وہ رو رہی تھی۔ ملا نے کہا کہ اس کی عصمت دری کی گئی تھی اور دھمکی دی گئی تھی کہ اگر اس نے بھاگنے کی کوشش کی تو وہ اسے جان سے مار دیا جائے گا۔

ملا نے کہا کہ اس نے فرار ہونے کا فیصلہ کیا اور مولر کو شامل ہونے کو کہا لیکن اس نے انکار کردیا۔ وہ ڈرتی تھی کہ اگر اسےپکڑلیا گیا تواس کا سر قلم کردیا جائے گا۔ لیکن مولر نے ملا سے کہا کہ اگر وہ آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے تو دنیا کو اس کے بارے میں بتائےگی۔

ملا نے بتایا کہ وہ کھڑکی سے باہر نکلی، دیوار پر چڑھنے کے لیے جنریٹر پر چڑھی اور کافی دیر تک بھاگتی رہی۔اس نے کہا کہ فرار ہونے کے بعد اس کے بھائی نے اپنے ایک دوست سے رابطہ کرایا جو امریکیوں کا مترجم تھا جسے اس نے مولر کے بارے میں بتایا۔

اسلامک اسٹیٹ نے فروری 2015ء میں مولر کی موت کا اعلان کیا تھا اور کہا تھاکہ وہ اردن کےایک فضائی حملے میں ماری گئی ہے۔ ان کے اس دعوے کو امریکی حکام نے متنازعہ قرار دیا تھا۔

فولی، سوٹلوف اور کیسگ کو اسلامک اسٹیٹ نے قتل کیا اور ان کی لاشوں کی ویڈیوز کو پروپگنڈے کے لیے جاری بھی کیا تھا۔

الشیخ اور اغوا اور قتل کے سیل” بیٹلز “کے ایک اور رکن الیگزینڈا مون کوٹے کو جنوری 2018ء میں شام میں کرد ملیشیا نے پکڑلیا اور عراق میں امریکی افواج کے حوالے کردیا تھا۔

انھیں 2020ء میں یرغمال بنانے، امریکی شہریوں کے قتل کی سازش اور دہشت گرد تنظیم کی حمایت کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے ورجنیا لا یا گیا۔ کوٹے نے دستمبر 2021ء میں جرم قبول کرلیا اور اسے عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔بیٹلز کے ایک جلاد محمد اموازی کو 2015ء میں شام میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

استغاثہ کو توقع ہے کہ منگل کو الشیخ کے خلاف مقدمے کی سماعت مکمل ہوجاے گی۔ الشیخ نے الزامات کی تردید کی ہے اور ان کے وکلا کا دعوی ہے کہ ان کی گرفتاری غلط شناخت کا معاملہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں