داعش کے جنگجو پاکستان میں پھیل رہے ہیں

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) افغانستان میں آٹھ ماہ قبل اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان نے اسلامک اسٹیٹ گروپ کو دبانے میں کامیابی کے دعوے کیے۔ عسکریت پسند گروپ داعش نے اپنا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پاکستان میں پھیلنا شروع کر دیا۔
آٹھ ماہ قبل جب افغانستان میں طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے تو انہیں دیگر چیلنجز کے ساتھ ساتھ دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ یا داعش سے نمٹنے کے بڑے چیلنج کا بھی سامنا تھا۔ طالبان نے انہیں دبانے، ان کی سرزنش اور انہیں پھیلنے سے روکنے کی ممکنہ کوششیں کیں، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آئی ایس کے جنگجوؤں نے ہمسایہ ملک پاکستان کی طرف بڑھنا اور پھیلنا شروع کر دیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب یہ سرحدوں سے آزاد ایک دہشت گرد گروپ میں تبدیل ہو گیا ہے، جو اس خطے میں جنم لینے والا سب سے مہلک گروہ ہے اور یہ بہت سی تشدد اور بنیاد پسند تنظیموں کی افزائش کا ذریعہ بھی بنا ہے۔

آئی ایس کے چنگل سے بچنا والا انجینیئر بشیر
قریب آٹھ سال قبل جس وقت مشرقی افغانستان کے ایک گاؤں پر اسلامک اسٹیٹ نے قبضہ کر لیا تھا، تب بشیر ایک نوجوان طالبان جنگجو تھا۔ وہ بشمکل بیس برس کا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ گروپ کے نرغے میں آ گیا۔ اس کے گاؤں میں آئی ایس جنگجو ہر اُس شخص کو پکڑ کر قتل کرتے تھے جو طالبان کے طور پر پہنچانا جاتا تھا۔ طالبان اراکین کے سر قلم کر دیتے اور ان کے اہل خانہ کے سامنے یہ یہیمانہ سلوک کرتے اور انہیں زبردستی یہ مظالم دیکھنے پر مجبور کرتے۔ ایسے خطرناک چنگل میں پھنسنے کے باوجود بشیر کسی طرح وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور آئندہ سالوں میں روپوش رہا۔ جب ننگرہار کے کئی اضلاع پر داعش کا کنٹرول ختم ہونا شروع ہوا تو بشیر کا نام سامنے آنے لگا اور وہ طالبان کی صفوں میں ایک سرکردہ کار کن بن گیا۔ جلد ہی وہ طالبان کا ایک اہم رہنما بن گیا۔

اب اس طالب کو انجینیئر بشیر کے نام سے جانا جاتا ہے اور اب وہ مشرقی افغانستان کا انٹیلیجنس چیف ہے اور آئی ایس کے خلاف طالبان کی مہم کا ایک اہم کردار بن چُکا ہے۔ وہ اپنے آبائی ضلع کوٹ میں آئی ایس کے جنگجوؤں کے مظالم نہیں بھولا۔ بشیر نے ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو حال ہی میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے آئی ایس کے سفاکانہ مظالم اور بھیانک لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا ،” میں ان کے مظالم کو بیان نہیں کر سکتا۔ ان کے مظالم کس نوعیت کے تھے اُس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔‘‘

پاکستان میں داعش کی کارروائیاں

دہشت گردی سے پاکستان کا شمال مغربی علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ چار مارچ کو پشاور کی شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد میں ہونے والے خود کُش حملے کے نتیجے میں جو خونریزی ہوئی اُس کے نشانات اب بھی دیواروں پر نظر آتے ہیں۔ دہشت گردی کے اس واقعے میں 60 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں