امریکا میں 2 لاکھ 10 ہزار تارکین وطن گرفتار

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز) امریکی حکام نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ رواں برس مارچ کے مہینے میں دو لاکھ دس ہزار کے قریب افراد کو غیر قانونی طور پر میکسیکو کی سرحد پار کر کے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ تعداد پچھلے بیس برس میں کسی بھی مہینےکی بلند ترین سطح ہے اور اس سے بائیڈن حکومت کو درپیش امیگریشن کے مسئلے کی نشاندہی ہوتی ہے۔

اس برس مارچ میں پچھلے برس مارچ کے مہینے میں گرفتار کیے جانے والے افراد میں 24 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے برس یہی تعداد ایک لاکھ 69 ہزار کے قریب تھی۔

جنوری 2021 میں حکومت میں آنے کے بعد صدر بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ وہ گزشتہ حکومت کی تارکین وطن کے خلاف سخت پالیسیوں کو ختم کریں گے لیکن انہیں سرحد پر مہاجرین کی بڑی تعداد کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

حزب اختلاف کی ریپبلکن پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ صدر بائیڈن کی نرم پالیسیوں کی وجہ سے سرحد پر مہاجرین کا مسئلہ سنگین ہوا ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کے دوران ایک حکم نامے، جسے ٹائٹل 42 بھی کہا جاتا ہے کے تحت مہاجرین کو فوری طور پر میکسیکو بھیج دیا جاتا تھا لیکن اس حکم نامے کے ختم ہونے کے بعد سرحدوں پر مہاجرین کی آمد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر امریکہ میں داخل ہونے والے مہاجرین میں سے نصف کا تعلق میکسیکو، گوئٹےمالا، ہنڈراس، ایلسلواڈور سے ہے لیکن کئی مہاجرین روس اور یوکرین سے بھی میکسیکو کے بارڈر پر پہنچ رہے ہیں۔

امریکی حکام آئندہ دنوں میں یومیہ 18 ہزار افراد کے سرحد پر پہنچنے کے امکان سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن سٹیٹسٹکس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی ایک رپورٹ کے مطابق مارچ میں گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد فروری 2000 کے بعد کسی بھی مہینے میں اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

عدالت میں جمع کرائی گئی ایک دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سرحدپر ایک اور جانب سے گیارہ ہزار کے قریب افراد نے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کی، جن کے پاس ویزا یا داخلے کا اجازت نامہ نہیں تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مارچ کے مہینے میں داخلے کی کوشش کرنے والے نصف کے قریب تارکین وطن کو ٹائٹل 42 کے حکم نامے کے تحت فوراً واپس بھیج دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں