سری لنکا میں سنگین معاشی بحران: پولیس کی فائرنگ سے ایک مظاہرین ہلاک، 24 زخمی

کولمبو (ڈیلی اردو/اے ایف پی/روئٹرز/اے پی/ڈی پی اے) سری لنکا میں گزشتہ کئی روز سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں تاہم پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ ملک کا معاشی بحران قوم کو تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف لے جا رہا ہے۔

سری لنکا میں ہونے والے مظاہروں کے دوران منگل کے روز گولی لگنے سے ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ سری لنکا میں حکومت مخالف مظاہرے گزشتہ کئی روز سے جاری ہیں تاہم مظاہرین پر براہ راست گولی چلانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

ہسپتال اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تیل کی قلت اور ضروری اشیاء کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے مظاہرین کا ایک بڑا گروپ دارالحکومت کولمبو سے 95 کلومیٹر مشرق میں رامبوکانہ میں جمع ہوا تھا۔ ہجوم نے وہاں پر بطور احتجاج ریلوے لائن کو بلاک کرنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے براہ راست گولیاں چلائیں۔

پولیس کے ترجمان نہال تھلڈوا نے کہا کہ پولیس نے ابتدائی طور پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا، لیکن انہوں نے جوابی کارروائی میں پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس پر پولیس نے جواباً فائرنگ کی۔

ان جھڑپوں میں کم از کم 24 افراد زخمی ہوئے ہیں، جس میں متعدد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں کم از کم چار مزید افراد کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔

رامبوکانہ میں منعقد ہونے والا احتجاجی جلوس سری لنکا بھر میں ہونے والے بہت سے بے ساختہ اجتماعات میں سے ایک تھا۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ملک میں پیٹرول کی قیمتوں میں تقریباً 65 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اسی کے بعد ملک بھر میں ان مظاہروں کا آغاز ہوا۔

سری لنکا میں تکلیف دہ معاشی بدحالی

چونکہ ملک میں اس وقت ایک غیر معمولی اقتصادی بحران سے دو چار ہے، اس لیے اس جزیرے کے عوام نے حالیہ ہفتوں میں کئی بڑے مظاہرے دیکھے ہیں۔ سب بڑے مسائل اشیائے خورد و نوش کی قلت، ایندھن کی قیمتوں میں زبردست اضافہ اور بڑے پیمانے پر بجلی میں کٹوتی ہے۔

گزشتہ ہفتے حکومت نے سری لنکا کے 51 بلین ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے لیے اپنے آپ کو دیوالیہ قرار دے دیا تھا اور کولمبو اسٹاک ایکسچینج نے ممکنہ طور پر اپنی مارکیٹ کے خاتمے خدشات کے پیش نظر تجارت کو معطل کر دیا تھا۔

مظاہرین حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ادھر حکومت فوری طور پر ضروری بیل آؤٹ پیکج پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ سری لنکا آئندہ مہینوں میں اس بحران پر قابو پانے کے لیے تین ارب ڈالر کے ایک بیل آؤٹ پیکج کا مطالبہ کر رہا ہے۔

دارالحکومت کولمبو میں مظاہرین نے صدر گوٹابایا راجا پکسے کے دفتر کے باہر ایک ہفتے سے ڈیرا ڈال رکھا ہے۔ پیر کے روز ہی صدر نے کہا تھا کہ ”معاشی بحران کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہیں، اور مجھے اس پر شدید افسوس ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں