افغانستان سے پاکستان میں تخریب کاری کی منصوبہ بندی کا انکشاف، دہشتگرد اہم تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں

اسلام آباد (ڈیلی اردو) افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی کرنے کی مذموم سازش کا انکشاف ہوا ہے۔ جس کے تحت پاکستان میں موجود غیر ملکی شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جانا تھا تاکہ ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر پاکستان کو ایک غیر محفوظ ملک قرار دیا جا سکے ۔

سفارتی ذرائع کے مطابق افغانستان کے صوبے ننگرہار اور قندھار سے پاکستان میں ملٹری، سفارتی، غیر ملکی شہریوں اور سی پیک پراجیکٹس کو دہشتگرد کاروائیاں کا نشانہ بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی۔

ٹاپ انٹیلی جنس اداروں نے دہشتگرد گروپس کے کمانڈرز کے 12 سے زائد کمیونی کیشن انٹرسپٹ کئے جن سے معلوم ہوا کہ انہوں نے پاکستان کے امن پر وار کرنے کے لیے نئے منصوبہ بندی کر لی ہے۔

ٹاپ سیکورٹی ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس اداروں نے دہشتگرد گروپس کے کمانڈرز کے 12سے زائد کمیونی کیشن انٹرسپٹ کئے جن سے افغان سر زمین سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی منصوبہ بندی کئے جانے کا انکشاف ہوا۔ ان کے مطابق کمیونی کیشن انٹرسپٹ پاکستان افغانستان کے بارڈر پر واقع افغانستان کے صوبوں ننگرہار اور قندھار سے کئے گئے۔

جن میں دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) چیف نور ولی محسود اور دہشت گرد تنظیم جماعت الااحرار کے سربراہ اسد آفریدی کی ہدایات کو فالو کرتے ہوئے ان کے سیکنڈ لائن کمانڈرز پاکستان میں ملٹری، سفارتی مشنز اور غیر ملکی شہریوں کو ٹارگٹ کرنے کی منصوبہ بندی پر بات کر رہے ہیں۔ اس گفتگو کو ڈی کوڈ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے خلاف نئی دہشتگردی کی لہر لانچ کرنے کے پیچھے بھارتی ایجنسی را اور افغان سکیورٹی سروس این ڈی ایس کی معاونت شامل ہے۔

افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد کے قریب این ڈی ایس سٹیشن میں ٹی ٹی پی، جماعت الااحرار کے دہشتگردوں سے بھارتی ایجنسی اور افغان سکیورٹی سروس کی ملاقات متوقع ہے جس میں ان کو ملٹری، سفارتی، غیر ملکی شہریوں اور سی پیک کے مخصوص ٹارگٹ دیئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 28 فروری اور 4 مارچ کو کالعدم ٹی ٹی پی اور جماعت الااحرار کے دہشتگرد کمانڈرز نور ولی محسود اور اسد آفریدی سے ننگرہار اور قندھار میں بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں کے آپریٹرز کی ملاقاتیں سپاٹ کی گئیں۔ ملاقاتیں این ڈی ایس کے سیف ہاسز میں کی گئیں۔

بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بلوچستان میں سی پیک پراجیکٹس پر دہشت گردی کے ٹارگٹس کے علاوہ ان پراجیکٹس پر کام کرنے والے لوگوں خصوصا چینی شہریوں کے اغوا اور ٹارگٹ کلنگ جبکہ بلوچستان میں بھی خودکش حملوں کا ٹارگٹ دیا گیا ہے جس کا خصوصی ہدف سکیورٹی فورسز ہو سکتی ہیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بلوچستان سے دہشت گرد پنجاب میں بھی لانچ کئے جانے کا بھی خدشہ ہے۔

عسکری انٹیلی جنس اداروں کی تھریٹ اسیسمنٹ کے مطابق شکست خوردہ بھارت اپنی عوام اور افواج کے مورال کو بلند کرنے کے لیے پراکسی وار فیئر کا سہارا لے سکتا ہے جس کا خصوصی ہدف سیکیورٹی فورسز ہو سکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں