بھارت: حجاب کے بعد اب بائبل کا تنازع سامنے آگیا

نئی دہلی (ڈیلی اردو) حجاب تنازع کی وجہ سے طویل عرصے سے خبروں میں رہنے والی بھارتی ریاست کرناٹک ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ اس بار پھر اسکول سے ہی تنازع شروع ہوگیا ہے اور اس پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔ دراصل، یہ نیا تنازع عیسائی مذہب کی مقدس کتاب بائبل کا ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کرناٹک کے ایک پرائیویٹ اسکول نے والدین کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بائبل لینے سے منع نہیں کریں گے، بچوں کو ہر وقت بائبل لانا اور پڑھنا پڑے گی، الزام ہے کہ اسکول نے بائبل پڑھنا ہر بچے کے لیے لازمی قرار دیا ہے۔

دوسری جانب معاملے کا علم ہوتے ہی ہندو تنظیمیں اس کے خلاف میدان میں آگئی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسکول کی جانب سے اس طرح دوسرے مذاہب کے بچوں کو زبردستی بائبل پڑھانا غلط ہے۔

کرناٹک حکومت نے حال ہی میں ریاست کے اسکولوں میں ہندو مذہب کی مقدس کتاب گیتا پڑھانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

وزیراعلیٰ کرناٹک نے کہا تھا کہ گیتا کو اسکول کے نصاب میں شامل کرنے کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے، اس کے بعد اسے شامل کیا جائے گا۔

اب بائبل تنازعہ کے درمیان کئی تنظیمیں یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ جب اسکول میں گیتا ہر کسی کو پڑھائی جا سکتی ہے تو بائبل کیوں نہیں؟

اپنا تبصرہ بھیجیں