شعائر اسلام کی توہین کے الزام میں عمران خان سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج

لاہور (ڈیلی اردو/وی او اے) سعودی عرب کے شہر مدینہ میں مسجد نبوی میں پاکستان کی حکمران جماعتوں کے رہنماؤں کے خلاف نعرے بازی کے واقعے پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان سمیت 150 افراد کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ فیصل آباد میں درج کیا گیا ہے۔

فیصل آباد میں درج کیے گئے مقدمے میں سابق وفاقی وزرا فواد چوہدری اور شیخ رشید کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں توہینِ مذہب سے متعلق دفعات 295، 295اے، 296 اور 109شامل کی گئی ہیں۔

تھانہ مدینہ ٹاؤن میں دائر درخواست میں درخواست گزار محمد نعیم ولد محمد امین مسرت نے کہا ہے کہ لندن سے ایک گروہ کو، جس میں چند شر پسند بھی شامل تھے، سعودی عرب لایا گیا تھا۔ اس حوالے سے ویڈیو ریکارڈ اور دیگر مواد موجود ہے جو تفتیش کے دوران پیش کیا جائے گا۔

درخواست گزار کے مطابق سارا واقعہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت کرایا گیا۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی ویڈیوز اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی بعض تقاریر سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان، شہباز گِل، انیل مسرت، فواد چوہدری، شیخ رشید، قاسم سوری، صاحب زادہ جہانگیر، نبیل نصرت، گوہر جیلانی، عمیر الیاس رانا، عبد الستار، شیخ راشد شفیق، رانا عبدالستار اور بیرسٹر عامر الیاس سمیت 150 افراد نے مدینہ میں مسجد نبوی کی حرمت اور تقدس کو پامال کیا۔

گزشتہ ماہ 28 اپریل کو پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ مسجد نبوی کے صحن میں موجود تھے جہاں اُن کے ساتھ بدسلوکی کی گئی تھی۔ وہاں موجود افراد نے پاکستانی وزرا کے خلاف نعرے بازی کی۔ اسی دوران وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کے خلاف توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے گئے جب کہ وفاقی وزیر اور جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی کے بال کھینچنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔

سعودی عرب کے شہروں مکہ میں مسجد الحرام اور مدینہ میں مسجدِ نبوی مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات ہیں۔ سعودی عرب کے قوانین کے مطابق وہاں کسی بھی قسم کے مظاہروں پر پابندی ہے۔ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں آنے والے زائرین کو بھی وہاں کے تقدس کا خیال رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

مسجد نبوی میں پیش آنے والے واقعے پر ردِ عمل دیتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اس جگہ سے متعلق وہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ وہ کسی کو کہیں کہ وہاں آوازیں لگائے۔ کوئی بھی شخص جو نبی سے محبت کرتا ہے وہ ایسی حرکت سے متعلق سوچ بھی نہیں سکتا۔

دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیرِِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقدس مقام کے تقدس کو پامال کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

site logo
پاکستان
مدینہ میں نعرے بازی پر فیصل آباد میں مقدمہ درج، عمران خان سمیت 150 افراد نامزد
مئی 01, 2022
ضیاء الرحمن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

لاہور —
سعودی عرب کے شہر مدینہ میں مسجد نبوی میں پاکستان کی حکمران جماعتوں کے رہنماؤں کے خلاف نعرے بازی کے واقعے پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان سمیت 150 افراد کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ فیصل آباد میں درج کیا گیا ہے۔

فیصل آباد میں درج کیے گئے مقدمے میں سابق وفاقی وزرا فواد چوہدری اور شیخ رشید کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں تو ہینِ مذہب سے متعلق دفعات 295، 295اے، 296 اور 109شامل کی گئی ہیں۔

تھانہ مدینہ ٹاؤن میں دائر درخواست میں درخواست گزار محمد نعیم ولد محمد امین مسرت نے کہا ہے کہ لندن سے ایک گروہ کو، جس میں چند شر پسند بھی شامل تھے، سعودی عرب لایا گیا تھا۔ اس حوالے سے ویڈیو ریکارڈ اور دیگر مواد موجود ہے جو تفتیش کے دوران پیش کیا جائے گا۔

درخواست گزار کے مطابق سارا واقعہ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت کرایا گیا۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی ویڈیوز اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی بعض تقاریر سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان، شہباز گِل، انیل مسرت، فواد چوہدری، شیخ رشید، قاسم سوری، صاحب زادہ جہانگیر، نبیل نصرت، گوہر جیلانی، عمیر الیاس رانا، عبد الستار، شیخ راشد شفیق، رانا عبدالستار اور بیرسٹر عامر الیاس سمیت 150 افراد نے مدینہ میں مسجد نبوی کی حرمت اور تقدس کو پامال کیا۔

گزشتہ ماہ 28 اپریل کو پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ مسجد نبوی کے صحن میں موجود تھے جہاں اُن کے ساتھ بدسلوکی کی گئی تھی۔ وہاں موجود افراد نے پاکستانی وزرا کے خلاف نعرے بازی کی۔ اسی دوران وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کے خلاف توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے گئے جب کہ وفاقی وزیر اور جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی کے بال کھینچنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی۔

سعودی عرب کے شہروں مکہ میں مسجد الحرام اور مدینہ میں مسجدِ نبوی مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات ہیں۔ سعودی عرب کے قوانین کے مطابق وہاں کسی بھی قسم کے مظاہروں پر پابندی ہے۔ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں آنے والے زائرین کو بھی وہاں کے تقدس کا خیال رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

مسجد نبوی میں پیش آنے والے واقعے پر ردِ عمل دیتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اس جگہ سے متعلق وہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ وہ کسی کو کہیں کہ وہاں آوازیں لگائے۔ کوئی بھی شخص جو نبی سے محبت کرتا ہے وہ ایسی حرکت سے متعلق سوچ بھی نہیں سکتا۔

دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیرِِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقدس مقام کے تقدس کو پامال کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

ڈائریکٹر انفارمیشن سعودی سفارت خانہ فواد العثمین کاکہنا ہےکہ مسجد نبوی کی بے حرمتی پر کچھ افراد کو حراست میں لینے کی کارروائی کی گئی جس میں کچھ پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
SEE ALSO:
حکومتِ پاکستان کا مسجدِ نبوی میں نعرے بازی کرنے والوں کو ڈی پورٹ کرنے کا مطالبہ
اُنہوں نے مزید کہا کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت لوگوں کو ابھارا گیا۔کچھ لوگوں کو برطانیہ سے سعودی عرب لایا گیا۔ اِن لوگوں نے جو عمل کیا اس پر قطعی معافی نہیں دی جائے گی۔

وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گل اور مقدمہ میں نامزد دیگر افراد سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے اِس حوالے سے بات کرنے سے انکار کیا۔

سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید کے بھتیجے کی گرفتاری

سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کے بھتیجے اور قومی اسمبلی کے رکن شیخ راشد شفیق کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ان کو مسجد نبوی والے معاملے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ فیصل آباد میں درج مقدمے میں ایم این اے شیخ راشد شفیق کا نام بھی شامل ہے۔

اطلاعات کے مطابق شیخ راشد شفیق نجی ایئر لائن سے اسلام آباد پہنچے تھے تو اُنہیں ہوائی اڈے سے ہی حراست میں لیے لیا گیا تھا۔

مقامی میڈیا کے مطابق ان کو اٹک میں سول مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے ان کو ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا۔

پاکستان تحریکِ انصاف کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالہٰی نے عمران خان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فسطائی حکومت کا عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرنا نہایت ہی بھونڈی حرکت ہے۔

پرویز الہٰی نے نواز شریف اور شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شریفوں نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا اور نہ ہی اپنی حرکتوں سے باز آئے ہیں۔

اُنہوں نے ایک بیان میں کہا کہ مسجدِ نبوی میں پیش آنے والے واقعے سے عمران خان کا کیا تعلق ہے۔ امپورٹڈ حکومت کی جانب سے اس واقعے کی آڑ میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر مقدمات کا اندراج قابل مذمت ہے۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی یہ کیس واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے اتحادی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے۔ حکومت میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ جہاں بھی جائیں گے ان کے خلاف نعرے لگیں گے۔

اپنے خلاف فیصل آباد میں مقدمے کے اندراج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم میں سے کوئی بھی وہاں موجود نہیں تھا لیکن چھاپے یہاں مارے جا رہے ہیں۔ مسجد نبوی میں جو ہوا وہ قابلِ مذمت ہے۔

میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں شیخ رشید احمد کا اپنے بھتیجے کی گرفتاری پر کہنا تھا کہ راشد شفیق وہاں موجود نہیں تھے۔

شیخ راشد شفیق کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ دس پندرہ دن جیل رہیں تو ان کی تربیت ہو جائے گی۔ ان کی رہائی کی بھیک نہیں مانگیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں