وزیر اعظم عمران خان کا ایرانی صدر حسن روحانی کو فون، باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق

لاہور (ڈیلی اردو) وزیرِ اعظم عمران خان نے ایران کے صدر حسن روحانی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، ٹیلی فونک گفتگو میں خطے کی مجموعی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایرانی صدر کو فون کر کے خطے کی صورتِ حال پر گفتگو کی، دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ایران میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے پر اظہارِ افسوس کیا اور مستقبل میں ایران کے دورے کے امکان پر بھی بات چیت کی۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، پاک بھارت کشیدگی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ٹیلی فونک رابطے میں وزیرِ اعظم عمران خان نے ایرانی صدر کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی اور اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستان کی امن کوششوں سے آگاہ کیا۔

موجودہ صورتِ حال میں برادر ملک ایران کے کردار پر بھی بات چیت کی گئی، وزیرِ اعظم عمران خان نے کشمیر کے مسئلے پر حمایت کرنے پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ممالک ہیں، دونوں ممالک تاریخی اور ثقافتی ورثے میں جڑے ہوئے ہیں۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ خطے میں اقتصادی ترقی کے لیے امن کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ دریں اثنا، دونوں رہنماؤں کے درمیان عوامی رابطے مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دہشتگردوں کو پاک ایران تعلقات کو متاثر کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہئے لہذا ہم دہشتگردوں کے خلاف پاکستان کی فیصلہ کن کاروائی کے منتظر ہیں.

صدر روحانی نے مزید کہا کہ ہمیں تیسرے فریق کے اقدامات سے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات پر بُرے اثرات مرتب کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو وہ دہشتگرد گروہ جو پاکستان کی سرزمین کو ایران کیخلاف استعمال کرتے ہیں، کے ٹھکانوں کا بخوبی پتہ ہے لہذا پاکستان سے توقع رکھتے ہیں کہ ان دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن کاروائی کرے۔

صدر روحانی نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان کی سرزمین میں موجود دہشتگرد، ایران کے خلاف اس طرح کے دہشگردانہ کاروائیوں میں ملوث ہیں لہذا اسلامی جمہوریہ ایران، انسداد دہشتگردی کیخلاف پاکستانی حکومت اور فوج کیساتھ تعاون پر بالکل تیار ہے کیونکہ کہ ان جیسے دہشتگردانہ اقدامات نہ صرف ایران اور پاکستان کے مفادات میں نہیں ہیں بلکہ خطے کے امن پر بھی بُرے اثرات مرتب کریں گے۔

صدر روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ ان جیسے دہشتگردانہ حملوں کا تسلسل پاک ایران کے تعلقات پر اثر انداز ہوں گے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ایرانی اہلکار پاکستانی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی سے دہشتگردوں کو منہ توڑ جواب دینے پر تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پاکستان کیساتھ دوستانہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے دہشت گردوں کے خلاف حکومت پاکستان کی جانب سنجیدہ کاروائی پر یقین دلایا اور ساتھ میں کہا کہ ہم پاکستانی سرزمین کو ہمسایہ ممالک بالخصوص ایران کے خلاف استعمال کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے.

ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق عمران خان نے زاہدان دہشتگرد حملے میں ایرانی اہلکاروں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا سراغ لگایا ہے اور عنقریب ان عناصر کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق جلد ایران کو بڑی خوشخبری دیں گے۔

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا یہ ہمارے ملکی مفاد میں کہ اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کی جانب سے غلط استعمال نہ ہونے دیں اسے مقصد کے لئے پاکستانی فوج ایران کی جانب سے دی جانے والی معلومات کی بنیاد پر سرحدی علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کے لئے تیار ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں