اسرائیلی فوج صحافی شیرین ابوعاقلہ کی موت کی تحقیقات نہیں کریگی، ہاریٹز

تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسرائیلی فوج الجزیرہ کی فلسطینی امریکی رپورٹر شیرین ابو عاقلہ کی موت کی وجوہات جاننے کی تحقیقات نہیں کرے گی۔

اسرائیلی اخبار ‘ہاریٹز’ کی رپورٹ کے مطابق ملٹری پولیس شیرین عاقلہ کے قتل کی تحقیقات اس بنیاد پر نہیں کرے گی کہ اس میں مجرمانہ فعل کا کوئی شبہ نہیں ہے۔ اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے پر واشنگٹن کی جانب سے تنقید کا امکان ہے۔

اخبار’یروشلم پوسٹ’ نے بھی اس خبر کی تصدیق کی کہ اسرائیلی ملٹری اس معاملے میں مجرمانہ تفتیش کا ارادہ نہیں رکھتی۔

یاد رہے کہ شیرین عاقلہ 11 مئی کو مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے فوجیوں اور فلسطینی مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہو گئی تھیں۔

نامور صحافی کی موت کو بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں بھرپور کوریج ملی تھی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی دفاعی افواج اور اسرائیلی پالیسی کی شدید مذمت کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام بشمول وزیراعظم اور ملٹری چیف آف اسٹاف نے 51 سالہ شیرین عاقلہ کی موت پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

شیرین عاقلہ قطر کے نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کی عربی سروس سے وابستہ تھیں۔

الجزیرہ نے ایک رپورٹ میں اسرائیلی اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی ملٹری پولیس کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈویژن کا خیال ہے کہ صحافی کی موت سے متعلق ایسی تحقیقات جس میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ مشتبہ سلوک کیا جائے، اسرائیلی معاشرے میں مخالفت کا باعث بنے گی۔

یاد رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل پر ابوعاقلہ کے قتل کا الزام لگایا تھا۔ تاہم اسرائیل کی دفاعی فورسز ‘آئی ڈی ایف’ نے کہا تھا کہ اس کی عبوری تحقیقات میں یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا صحافی اسرائیلی فورسز یا فلسطینیوں کی طرف سے چلائی گئی گولی لگنے سے ہلاک ہوئی تھی۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی حکومت نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے شیرین عاقلہ کی موت کی وضاحت کا مطالبہ کیا تھا۔

شیرین عاقلہ کی موت کی تحقیقات سے دوری اختیار کرنے سے متعلق رپورٹس منظرعام پر آنے کے بعد خاتون صحافی کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ انہیں اسرائیلی فوج کے اس فیصلے پر کوئی تعجب نہیں ہوا۔

شیرین ابو عاقلہ کے اہل خانہ نے الجزیرہ کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا کہ” ہم اسرائیل سے اسی چیز کی توقع کر رہے تھے۔ اسی لیے ہم نہیں چاہتے تھے کہ وہ تفتیش میں حصہ لیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی ان کارروائیوں کا ذمہ دار ہو اسے جواب دہ ٹھہرایا جائے۔”

صحافی کے اہل خانہ نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اور بین الاقوامی برادری شیرین کی موت کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات شروع کرے اور ہلاکتوں کو روکے۔

واضح رہے کہ شیرین عاقلہ کے پاس امریکی شہریت بھی تھی اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے الجزیرہ عربی سے وابستہ تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں