تہران میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پاسداران انقلاب ایران کے سینئر کرنل ہلاک

تہران (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی) تہران میں پاسداران انقلاب کے ایک کرنل کو ان کے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور حملہ آور فرار ہو گئے۔ ایران نے اس ‘قتل’ کا الزام امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے وابستہ حملہ آوروں پر عائد کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق 22 مئی اتوار کے روز تہران میں موٹر سائیکل پر سوار دو بندوق برداروں نے پاسداران انقلاب کے کرنل صیاد خدائی کے گھر کے باہر ان پر پانچ گولیاں چلائیں اور فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں آسانی سے کامیاب ہو گئے۔

یہ واقعہ دو پہر بعد چار بجے کے قریب پیش آیا جب وہ گھر واپس پہنچے تھے اور ابھی اپنی کار میں ہی سوار تھے۔ جائے وقوعہ سے حاصل کی گئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خون آلود شخص کار میں گرا پڑا ہے اور جس کی سیٹ بیلٹ ابھی تک لگی ہوئی ہے۔

ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور حکام کے مطابق بندوق برداروں کی تلاش جاری ہے۔ کرنل صیاد خدائی کا تعلق اس قدس فورس سے تھا جو، ایرانی قیادت کی ایما پر پڑوسی ملک شام اور عراق میں بھی کام کرتا رہا ہے۔

ایرانی صدر کا ہر قیمت پر بدلہ لینے کا اعلان

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے عمان روانہ ہونے سے قبل مہر آباد ہوائی اڈے پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں سکیورٹی حکام کو اس قتل کی سنجیدگی سے پیروی اور تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

قدس فورس کے رکن کے قتل کو غیر ملکی ایجنٹوں سے منسوب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اس جرم میں بلاشبہ عالمی استکبار کا ہاتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ ایران کے سرکاری لٹریچر میں، عالمی استکبار ایک اصطلاح ہے جسے حکومتی اہلکار حریف یا ان کے ہم خیال دشمن بیرونی ممالک کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو چوک میں حرم اور مقدس کا دفاع کرنے والوں سے ہار گئے، وہ اس طرح اپنی مایوسی ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔

ایران کا رد عمل

کرنل صیاد خدائی کا یہ قتل نومبر 2020 میں اعلیٰ جوہری سائنسدان محسن فخر زادہ کے قتل کے بعد ایران کے اندر اب تک کا سب سے ہائی پروفائل قتل ہے۔ اس وقت ایران نے فخر زادہ کے قافلے پر حملے کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اپنے بیان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کرنل خدائی کو ایران کے خلاف ”حلف اٹھانے والے دشمنوں ” نے قتل کیا ہے، جو، ”انا پرست عالمی تکبر سے وابستہ دہشت گردی کے ایجنٹ ہیں۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے دیگر ممالک جو، ”دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کا دعوی کرتے ہیں، وہ افسوسناک طور پر اس پر خاموش ہیں اور اس کی حمایت کرتے ہیں۔”

اتوار کے روز ہی پاسداران انقلاب نے بھی اپنے ایک بیان میں اس کا الزام اسرائیل اور امریکہ پر عائد کرتے ہوئے کہا، صیاد خدائی، ”تہران میں مجاہدین اسلام اسٹریٹ پر واقع اپنے گھر کے باہر دو موٹر سائیکل سواروں کی جانب سے کیے گئے ایک مسلح حملے میں مارے گئے۔”

پاسداران انقلاب ایرانی فوج کا ہی ایک نظریاتی بازو ہے۔ اس نے صیاد خدائی کو حرم کے محافظ کے طور پر بیان کیا ہے، عام طور پر یہ اصطلاح کسی ایسے شخص کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جو ایران سے باہر شام یا عراق جیسے ممالک میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے سرگرمیاں انجام دیتا ہے۔

ایران عراق میں کافی اثر و رسوخ رکھتا ہے، جہاں اس کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ایسے ”فوجی مشیر” ہیں جو غیر ملکی ”رضاکاروں ” کو تربیت دینے کا کام کرتے ہیں۔ قدس فورس کے سابق سربراہ جنرل قاسم سلیمانی بھی پاسداران انقلاب کے غیر ملکی آپریشنز کے دستے کی قیادت کیا کرتے تھے جو، جنوری 2020 میں عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

کرنل خدائی بھی اسی قدس فورس کے ایک سینیئر رکن تھے اور اطلاعات کے مطابق شام میں بہت دنوں تک تعینات رہے تھے۔ امریکہ اس قدس فورس پر دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے اور پورے مشرق وسطیٰ میں ہونے والے حملوں کے لیے ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

ایران شام کے صدر بشار الاسد کا بھی ایک بڑا اتحادی بھی ہے، جو شام کی 11 سالہ خانہ جنگی میں اسد حکومت کی حمایت کرتا رہا ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ اس نے دمشق کی دعوت پر شام میں اپنی فوجیں تعینات کی ہیں، جو صرف صلاح و مشورہ کے طور پر کام کرتی ہیں۔

ایران کے سرکاری ٹیلیویژن نے وضاحت کیے بغیر یہ کہا کہ کرنل صیاد خدائی شام میں بھی کافی ”مشہور” تھے۔

ایران میں اس طرح کے پر اسرار قتل کوئی نئی بات نہیں ہے،ماضی میں بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ ایک عشرے کے دوران بیشتر ان افراد کو قتل کیا گیا ہے، جن کا تعلق ایران کے جوہری پروگرام سے رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب تہران میں ہی قدس فورس کے کسی سینیئر فوجی افسر کو ہلاک کردیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں