کیف (ڈیلی اردو/رائٹرز) ایسے موقعے پر جب کہ روس نے یوکرین کے مشرق اور جنوب میں اپنے حملوں کو تیز تر کردیا ہے، یوکرینی حکومت نے روس کو کسی بھی قسم کی علاقائی رعایت دینے کے خیال کو مسترد کردیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے ایک رپورٹ کے مطابق روس اس وقت ڈونباس اور میکولائیو کے علاقوں کو فضائی حملوں اور بھاری گولاباری کا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔
حالیہ ہفتوں میں روس کو فوجی ناکامیوں کو دیکھتے ہوئے یوکرین سمجھوتا نہ کرنےکا موقف اپنایا ہوا ہے۔ یوکرین کے حکام کو یہ خدشہ ہے کہ ان پر امن معاہدے کے لیے زمین قربان کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔
یوکرین کے صدارتی چیف آف سٹاف اینڈری یرماک نے اتوار کے روز ایک ٹویٹر پوسٹ میں کہا کہ جنگ یوکرین کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی مکمل بحالی کے ساتھ ختم ہونی چاہیے۔
The war must end with the complete restoration of ???????? territorial integrity and sovereignty. That is, our victory. Our common victory with the civilized world. After all, today ???????? is defending not itself only. ???????? today it is the Thermopiles of Europe.
— Andriy Yermak (@AndriyYermak) May 22, 2022
اتوار کو پولینڈ کے صدر اندرزیج ڈوڈا نے کیف کے دورے کے دوران یوکرین کے موقف کی تائید کی۔
انہوں نے قانون سازوں کو بتایا کہ عالمی برادری کو روس کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرنا ہوگا اور اس میں سے کسی کی بھی قربانی دینا پورے مغرب کے لیے ایک “بڑا دھچکا” ہوگا۔