تل ابیب (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) اسرائیل اور ترکی کے اعلیٰ سفارت کاروں نے بدھ کو کہا کہ انہیں توقع ہے ترک وزیر خارجہ کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری کشیدگی ختم کرنے اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کی راہ ہموار ہو گی۔
Türkiye-İsrail İş Konseyi ve #İsrail’deki Türkiyeliler Birliği mensuplarıyla bir araya geldik.
Met with the members of the Türkiye-Israel Business Council and Turkish Union in #Israel. pic.twitter.com/2yS3v7EE84
— Mevlüt Çavuşoğlu (@MevlutCavusoglu) May 25, 2022
ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نےاسرائیل اور فلسطینی علاقوں کا دو روزہ دورہ کیا ہے۔ یہ 15 برسوں میں کسی سینئر ترک عہدیدار کا پہلا دورہ ہے۔
İlk kıblemiz Mescid-i Aksa'yı ziyaret ettik, Filistinli ve diğer ziyaretçi kardeşlerimizle kucaklaştık.
Visited our first qibla, Masjid al-Aqsa, and embraced our Palestinian and visiting brothers & sisters. pic.twitter.com/ZeR1IzkFGq
— Mevlüt Çavuşoğlu (@MevlutCavusoglu) May 25, 2022
اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لاپڈ نے یروشلم میں چاوش اولو کے ساتھ ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ ہمارا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور شہری تعاون کو تشکیل دینا اور اس میں توسیع ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو، علاقائی اور عالمی سطح پر ان تقابلی فوائد سے جو انہیں عالمی وبائی مرض کرونا وائرس اور سیاسی تناؤ کے دوران بھی میسر رہے ہیں، لوگوں کو فیض یاب کرنا ہے۔‘
Today, I met with Turkish Foreign Minister @MevlutCavusoglu. We agreed to renew talks in order to enable Israeli airlines to fly to Turkey, and to renew the activity of our Joint Economic Commission. pic.twitter.com/lCCN5aC8UA
— יאיר לפיד – Yair Lapid (@yairlapid) May 25, 2022
لاپڈ اور چاوش اولو نے مزید کہا کہ شہری ہوابازی کے حکام شہری ہوا بازی کے ایک نئے معاہدے پر کام شروع کریں گے۔
ترکی اور اسرائیل ، دونوں ملکوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی میں کمی لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، جن میں امکانی طور پر توانائی کا شعبہ ایک اہم معاملے کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔
دونوں ملکوں نے 2018 میں ایک دوسرے کے سفیروں کو اپنے ملکوں سے بلا لیا تھا اور فلسطین تنازع پر ان کے درمیان سخت بیانات کا تبادلہ ہوتا رہا تھا۔
چاوش اولو نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے تعلقات کو معمول پر لانے سے تنازع کے پرامن حل پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔ ترکی بات چیت کی کوششوں کو جاری رکھنے کی ذمہ داری قبول کرنے پر تیار ہے‘۔
چاوش اولو نے بدھ کے روز مسجد اقصیٰ کا دورہ بھی کیا۔ یہ مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ رمضان المبارک کے دوران یہاں کئی بار اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے بھی اپنے اسرائیلی ہم منصب سے بات کی ہے۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات جن کا مقصد مشرقی یروشلم، مغربی کنارے اور غزہ میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام تھا، 2014 میں ختم ہو گئے تھے اور اس کے بعد سے دونوں فریقوں کے درمیان سنجیدہ نوعیت کی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔