صیاد خدائی: اسرائیل نے امریکا کو بتایا ایرانی کرنل کے قتل میں اس کا ہاتھ تھا، نیویارک ٹائمز کا دعویٰ

نیو یارک (ڈیلی اردو) امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے امریکا کو آگاہ کردیا ہے کہ گزشتہ ہفتے ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک کرنل کی ہلاکت کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی خبر کے مطابق کرنل صیاد خدائی کو اتوار کے روز موٹر سائیکل سوار مسلح شخص نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب وہ تہران میں اپنے گھر کے باہر کھڑی کار میں سوار تھے۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کرنل صیاد خدائی کے قتل کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے جب کہ پاسداران انقلاب نے اس کا الزام ‘عالمی تکبر کے عناصر’ پر لگایا ہے، یہ ایک اصطلاح ہے جو مخالفین کی جانب سے امریکا اور اسرائیل سمیت اس کے اتحادیوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

بدھ کے روز نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی کمیونی کیشن سے متعلق با خبر انٹیلی جنس اہلکار کے مطابق اسرائیل نے امریکی حکام کو مطلع کیا ہے کہ اس قتل کے پیچھے اس کا ہاتھ تھا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیو یارک ٹائمز سے بات کرنے والے ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل نے امریکی حکام کو بتایا کہ اس قتل کا مقصد ایران کو قدس فورس کے اندر ایک خفیہ گروپ کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے متنبہ کرنا تھا۔

قدس فورس ایران کی نظریاتی فوج پاسداران انقلاب کا غیر ملکی مسلح آپریشنز انجام دینے والا ونگ ہے۔

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے صیاد خدائی کو قدس فورس کا ممبر قرار دیا ہے۔

اس سے قبل ایرانی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ کرنل صیاد خدائی شام میں کافی جانے جاتے تھے جہاں ایران نے 11 سالہ خانہ جنگی کے دوران حکومت کی حمایت کی اور وہاں وہ ‘فوجی مشیروں’ کی تعیناتی کو تسلیم کرتا ہے۔

منگل کے روز وسطی تہران میں ہونے والے صیاد خدائی کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔

ان کی نماز جنازہ دارالحکومت کے معروف و نامور امام نے پڑھائی، صیاد خدائی کے تابوت کو ایرانی پرچم میں لپیٹا گیا اور اس موقع پر نظر آنے والے پوسٹروں میں انہیں ‘شہید’ قرار دیا گیا۔

صیاد خدائی کا قتل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔

ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ذکرات کے درمیان ایک اہم نکتہ جس پر ڈیڈ لاک برقرار ہے اور مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو رہی وہ تہران کی جانب سے پاسدارانی انقلاب گارڈز کو امریکی دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کا مطالبہ ہے جب کہ یہ ایسا مطالبہ ہے جسے واشنگٹن کی جانب سے مسترد کیا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں