جاپانی ریڈ آرمی نامی عسکریت پسند گروہ کی شریک بانی 20 سالہ قید کے بعد رہا

ٹوکیو (ڈیلی/بی بی سی) جاپانی ریڈ آرمی نامی عسکریت پسند گروہ کی شریک بانی کو سنہ 1974 میں نیدرلینڈز میں فرانس کے سفارت خانے پر حملے کے جرم میں 20 سال قید کاٹنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

کئی دہائیوں تک 76 سالہ فوساکو شیگینوبو پولیس سے بھاگتی رہی تھیں یہاں تک کہ اُنھیں سنہ 2000 میں اوساکا سے گرفتار کر لیا گیا۔

اُن کے گروہ کا مقصد بڑے حملوں کے ذریعے عالمی سطح پر سوشلسٹ انقلاب لانا تھا۔ اُنھوں نے یرغمال بنانے اور طیارہ اغوا کرنے جیسے کئی اقدامات کیے اور ایک اسرائیلی ایئرپورٹ پر حملہ بھی کیا تھا۔

مگر اُنھیں قید کی سزا سنہ 1974 میں نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں فرانسیسی سفارت خانے پر حملے کے جرم میں ہوئی جس میں ریڈ آرمی کے جنگجوؤں نے سفیر سمیت کئی افراد کو 100 گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔

یرغمال بنانے کی یہ واردات تب ختم ہوئی جب فرانس نے ریڈ آرمی کے ایک جنگجو کو رہا کیا اور یہ گروہ شام چلا گیا۔

شیگینوبو خود اس حملے میں شامل نہیں تھیں مگر سنہ 2006 میں ایک جاپانی عدالت نے پایا کہ اُنھوں نے اس حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی، چنانچہ اُنھیں 20 برس قید کی سزا سنائی گئی۔

اس سے پانچ برس قبل ٹرائل کے انتظار میں اُنھوں نے ریڈ آرمی گروہ کو تحلیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قانون کے دائرے میں رہ کر نئی جنگیں لڑیں گی۔

فوساکو شیگینوبو کی بیٹی مے شیگینوبو نے سنہ 2011 میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ اُن کے والد بھی فلسطین کی آزادی کے جنگجو تھے اور ایسے والدین کی بیٹی ہونے کی وجہ سے اُنھیں ہر وقت اپنی شناخت چھپائے رکھنی پڑتی اور بالخصوص اپنی والدہ کے بغیر کافی عرصہ گزارنا پڑتا۔

فوساکو شیگینوبو نے جاپانی ریڈ آرمی فلسطینی جنگجوانِ آزادی کی حمایت و امداد کے لیے بنائی تھی۔

وہ کہتی ہیں کہ ’جب میں چھوٹی تھی تو ہم لوگ ہر ماہ اپنا گھر بدل لیتے، خاص طور پر تب جب میں جاپانی ریڈ آرمی کے ارکان کے ساتھ رہ رہی ہوتی۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ وہ بچپن میں کچھ عرصہ پناہ گزین کیمپوں میں بھی رہیں کیونکہ اس دوران وہ مختلف طبی اداروں کے لیے رضاکار کے طور پر کام کرتی رہیں، اور کبھی کبھی اُنھیں رہنے کے لیے نئے ٹھکانے کی بھی ضرورت ہوتی۔

سنہ 2000 میں اُنھیں معلوم ہوا کہ اُن کی والدہ کو جاپان میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ اُن کے لیے نہایت صدمہ انگیز تھا۔

یہی وہ پہلا موقع تھا جب وہ جاپان آئی تھیں۔

اُنھیں جیل کی سزا سنائے جانے کے بعد اُن سے مہینے میں 15 منٹ ملاقات کی اجازت ہوتی اور گرفتاری کے بعد انھیں اپنی والدہ کے ساتھ ہونے کی اجازت صرف ایک مرتبہ ملی جب اُن کی والدہ کا آنتوں کے کینسر کے لیے علاج ہوا تھا۔

اس گروہ کی آخری معلوم کارروائی سنہ 1988 میں اٹلی میں ایک امریکی فوجی کلب پر کار بم حملہ تھا۔

جب سنیچر کو فوساکو شیگینوبو کو رہا کیا گیا تو اُنھوں نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ‘معصوم لوگوں کو نقصان’ پہنچانے پر معافی مانگی۔

اُنھوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘یہ نصف صدی قبل ہوا مگر ہم نے معصوم اور ہم سے اجنبی لوگوں کو نقصان پہنچایا کیونکہ ہماری ترجیح ہماری جنگ تھی۔’

اس سے پہلے وہ سنہ 1972 میں تل ابیب کے لود ایئرپورٹ پر حملے میں 26 افراد کی ہلاکت پر بھی افسوس کا اظہار کر چکی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں