مشرقی یوکرین میں روسی جنرل ہلاک

ماسکو (ڈیلی اردو/روئٹرز/اے پی/اے ایف پی) ماسکو کے سرکاری میڈیا کے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ ایک روسی جنرل مشرقی یوکرین میں ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے تاہم یہ واضح طور پر نہیں بتایا کہ میجر جنرل رومن کوٹوزوف کب اور کیسے ہلاک ہوئے۔

روس کی سرکاری میڈیا سے وابستہ صحافی الیکگزنڈر سلادکوف نے سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر اتوار کے روز اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ میجر جنرل رومن کوٹوزوف مشرقی یوکرین میں مارے گئے۔ جنرل کوٹوزوف کی ہلاکت اعلی روسی فوجی عہدیداروں کی ہلاکت کے سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔

روس نے 25 مارچ کے بعد سے اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے کوئی اعدادو شمار جاری نہیں کیا ہے۔ ماسکو نے 24 فروری کو جنگ شروع کرنے کے بعد 25 مارچ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کے 1351 فوجی مارے جاچکے ہیں۔

سلادکوف نے تاہم یہ واضح نہیں کیا میجرجنرل کوٹوزوف کی ہلاکت کہاں اور کب اور کن حالات میں ہوئی۔ روسی وزارت دفاع نے اس حوالے سے فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

روسی وزارت کی ویب سائٹ ہیک، یوکرین نواز پیغام پوسٹ

روس کی وزارت تعمیرات، مکانات اور عوامی سہولیات کی ویب سائٹ پیر کے روز بظاہر ہیک کرلی گئی۔ اس ویب سائٹ کو کھولنے پر اس پر وزارت کی معلومات کے بجائے یوکرینی زبان میں “یوکرین زندہ باد” کا پیغام دکھائی دے رہا ہے۔

روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے کے مطابق وزارت کے ترجمان نے ویب سائٹ ہیک کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس سائٹ کو ہیک کرلیا اور اسے نقصان پہنچایا گیا تاہم اس میں موجود اعداد و شمار محفوظ ہیں۔

فروری کے اواخر میں یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے بعد سے ہی روس کی متعدد سرکاری کمپنیوں اور خبر رساں اداروں کے ویب سائٹ پر ہیکروں کے حملے مسلسل جاری ہیں اور ان میں سے کئی ہیک کیے جاچکے ہیں۔

اتوار کا دن کیسا رہا؟

اتوار کو صبح سویرے دارالحکومت کییف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔ سوشل میڈیا پر شائع بہت سے ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کروز میزائل دارالحکومت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔روسی وزارت دفاع نے کہا کہ ان حملوں میں طویل دوری تک فضا سے مارکرنے والے میزائل اور ٹی۔72 ٹینک استعمال کیے گئے۔

روسی وزارت دفاع نے مزید کہا کہ مشرقی یورپ کے ملکوں کی جانب سے یوکرین کو دیے گئے ٹینک اور دیگر بکتر بند گاڑیوں کو روسی فورسز نے میزائل حملے کرکے تباہ کردیا۔یوکرین کی فوج نے ہونے والے نقصانا ت کے بارے میں فی الحال کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔

یوکرین کی جوہری توانائی کی اتھارٹی اینرجو ایٹم کا کہنا تھا کہ حالانکہ روسی کروز میزائلوں کے ہدف یوکرینی دارلحکومت کییف تھے تاہم یہ جنوبی یوکرین کے جوہری پلانٹ کے اوپر بہت قریب سے گزرے۔

خیال رہے کہ سابقہ سوویت یونین میں 1986 میں یوکرین میں واقع چرنوبل جوہری پلانٹ میں بدترین حادثہ پیش آیا تھا۔ جسے اپنی نوعیت کا غیر معمولی نقصان قرار دیا گیا تھا۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے متنبہ کیا ہے کہ اگر مغرب نے یوکرین کو طویل دوری تک مار کرنے والے میزائل دیے تو ماسکو جوابی اقدام کرے گا۔ ان کا یہ بیان امریکہ کی جانب سے یوکرین کو ایم 142گائیڈیڈ میزال فراہم کرنے کے وعدے کے بعد آیا ہے۔

اس سال کے اواخر تک جنگ ختم ہوسکتی ہے

یوکرین کے وزیر دفاع اولکسائی ریزنیکوف نے امید ظاہر کی ہے کہ روس کی جانب سے شروع کی گئی جنگ اس سال کے اواخر تک ختم ہو جائے گی۔

اس سے ایک روز قبل صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مشیر نے کہا تھا کہ یہ کہنا تو مشکل ہے کہ جنگ کب ختم ہوگی تاہم ہتھیاروں کا جو ذخیرہ ہے اس کے مدنظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ جنگ دو سے چھ ماہ تک چل سکتی ہے۔

دریں اثنا روسی فورسز نے یوکرین کے مشرق میں ڈونباس خطے کے ایک اہم شہر سیویرو ڈونیٹسک پر قبضے کے لیے حملے تیز کردیے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 23 فروری سے شروع ہونے والی جنگ کے دوران اب تک 4 ہزار 200 کے قریب شہری ہلاک اور 5 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں تاہم مقامی میڈیا کا بتانا ہے کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد اقوام متحدہ کی جانب سے بتائے گئے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔

عالمی ایجنسی برائے مہاجرین کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے باعث اب تک 70 لاکھ افراد یوکرین سے دوسرے ممالک ہجرت کر چکے ہیں جبکہ 77 لاکھ افراد مقامی طور پر ہی بے گھر ہو گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں