بھارتی فوج کے 30 جوانوں کے خلاف مزدورں کے قتل کا مقدمہ درج

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) اندھا دھند فائرنگ کرکے چھ مزدوروں کا قتل اور اس کے خلاف احتجاج کرنے پر مزید سات افراد کو ہلاک کرنے کے واقعہ میں پولیس نے بھارتی فوج کے 30 جوانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ واقعہ گزشتہ برس دسمبر میں پیش آیا تھا۔

بھارت کی شمالی مشرقی ریاست ناگالینڈ کے پولیس سربراہ ٹی جی لونگ کمیر نے بتایا کہ بھارتی آرمی کے 30 جوانوں اور افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جنہوں نے گزشتہ دسمبر میں ریاست کے دیماپور میں ایک تصادم کے دوران چھ قبائلی مزدوروں کو ہلاک کردیا تھا۔

لونگ کمیر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش میں پتہ چلا کہ تصادم کے دوران مقررہ اصولوں پر عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بتایا، “انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کی بھارتی آرمی کی ٹیم نے میعاری ضابطوں اور اصولوں پر عمل نہیں کیا تھا۔” انہوں نے بتایا کہ فوج کے جوانوں نے اندھادھند فائرنگ کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔

کیا ہے معاملہ؟

پولیس نے گزشتہ دسمبر کے واقعے کے بعد فوج کے جوانوں کے خلاف تفتیش شرو ع کی تھی۔ بھارتی آرمی کے جوانوں کے ہاتھوں چھ لوگوں کی ہلاکت کے خلاف اس کی مخالفت کرنے والے ہجوم پر انہوں نے فائرنگ کردی تھی۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب میانمار کی سرحد کے قریب بھارتی فورسز کے جوانوں نے ایک ٹرک پر مسلسل فائرنگ کی۔ اس ٹرک پر مزدور سوار تھے جو اپنی ڈیوٹی کے بعد گھر واپس لوٹ رہے تھے۔ اس فائرنگ میں چھ لوگوں کی موت ہوگئی۔ جب ان لوگوں کے اہل خانہ ان کو تلاش کرنے نکلے اور لاش ملنے پر انہوں نے آرمی سے سوال جواب کیے تو بھارتی فوج کے جوانوں نے ان پر بھی فائرنگ کردی۔

ناگالینڈ پولیس کے افسر سندیپ ایم تاماگاڑے نے کہا کہ “فریقین کے درمیان تنازع ہو گیا اور سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کردی جس میں مزید سات افراد مارے گئے۔”

بھارتی فوج نے کہا تھا کہ مخالفت کرنے والے شہریوں کے ساتھ تنازع میں ایک فوجی کی موت ہوگئی اور کئی دیگر جوان زخمی ہوگئے۔ فوج نے کہا کہ فوجی جوان ”معتبر اطلاعات کی بنیا پر کارروائی کررہے تھے کہ علاقے میں باغی سرگرم ہیں اور ان (فوج) پر حملے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔”

بھارتی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا تھاکہ “زندگیوں کے اتلاف کے واقعے کی اعلی سطحی انکوائری کی جارہی ہے اور قانون کے تحت مناسب کارروائی کی جائے گی۔”

واقعے کے بعد افسپا قانون کا دائرہ کم

قبائلیوں اور شہریوں کی ہلاکت کے واقعے پر سخت نکتہ چینی کے بعد بھارت سرکار نے ناگالینڈ اور شمال مشرق کے کئی دیگر علاقوں میں متنازع افسپا (آرمڈ فورسیز اسپیشل پاور ایکٹ) قانون کا دائرہ کم کردیا تھا۔ یہ قانون بھارتی فوج کو لامحدود اختیارات دیتا ہے۔

ناگالینڈ کے واقعے کے بعد مودی حکومت نے اس معاملے پر غورو خوض کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی قائم کی تھی۔ اس کی سفارشات کی بنیاد پر اس کا دائرہ کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس فیصلے کے تحت گزشتہ یکم اپریل سے آسام کے 33 میں سے 23 اضلاع میں اس قانون کو ختم کردیا گیا۔ جبکہ ایک ضلع میں اسے جزوی طورپر ہٹا لیا گیا ہے۔ امپھال میونسپل کارپوریشن علاقے کو چھوڑکر پورے منی پور کو تشدد زدہ علاقہ قرار دیا گیا تھا اب چھ اضلاع کے 15 پولیس تھانہ علاقوں کو تشدد زدہ علاقے کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

اروناچل پردیش میں سن 2015 سے تین اضلاع، آسام کی سرحد سے ملحق 20 کلومیٹر کے علاقے اور نو اضلاع کے 16 تھانہ علاقوں میں افسپا قانون نافذ تھا، اب صرف تین اضلاع اور ایک دیگر ضلع کے دو پولیس تھانہ علاقے میں ہی یہ نافذ رہے گا۔ ریاست کے ان تین اضلاع میں اس قانون کی مدت اگلے چھ ماہ تک کے لیے توسیع کردی گئی ہے۔

سال 1995 سے پورے ناگالینڈ میں یہ قانون نافذ تھا۔ مرکزی حکومت نے اس پر غور کرنے کے لیے قائم کمیٹی کی سفارشات کو قبول کرتے ہوئے مرحلہ وار طور پر افسپاکو ہٹانے کا فیصلہ کیا اور ریاست کے سات اضلاع کے 15 پولیس تھانہ علاقوں کو تشدد زدہ علاقے کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

عسکریت پسندی پر قابو پانے کے لیے جموں و کشمیر میں بھی افسپا قانون نافذ ہے لیکن حکومت نے وہاں فی الحال اس میں کسی طرح کی رعایت دینے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں