15

افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوگئی، امدادی کارروائیاں جاری

کابل (ڈیلی اردو/بی بی سی) افغان طالبان کے مطابق ملک میں منگل کی شب آنے والے زلزلے سے 1000 سے زائد افراد ہلاک اور 1500 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

حکام نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

رات ڈیڑھ بجے آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.1 تھی جبکہ اس کا مرکز خوست سے 44 کلومیٹر کی فاصلے پر تھا۔

زلزلے سے مشرقی صوبہ پکتیکا سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں سے ملنے والی تصاویر میں تباہی کے آثار نمایاں ہیں۔ ان تصاویر میں زخمی افراد کو سٹریچرز پر دیکھا جا سکتا ہے جب کہ تباہ شدہ مکانوں کا ملبہ بھی نظر آ رہا ہے۔

متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں اور دوردراز علاقوں میں زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

طالبان رہنما ہبت اللہ اخونزادہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس زلزلے سے سینکڑوں مکانات منہدم ہوئے ہیں اس لیے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں اطلاعات کے محکمے کے سربراہ محمد امین حزیفی نے بی بی سی میں بتایا کہ ہلاک شدگان کی تعداد 1000 ہے جبکہ 1500 سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو ایک لاکھ افغانی جبکہ زخمیوں کو پچاس ہزار افغانی دے گی۔

افغانستان کی حکومت کے ترجمان بلال کریمی نے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں تمام غیر سرکاری اداروں اور ایجنسیز سے درخواست کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں روانہ کریں تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔

ایک مقامی ڈاکٹر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک زیادہ جانی نقصان افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے ضلع گایان اور برمل میں ہوا ہے۔ مقامی میڈیا ویب سائٹ اطلاعات روز کے مطابق گایان میں ایک گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

افغانستان میں زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی اور ہلاکتوں کے بعد اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) نے متعلقہ خیراتی اداروں سے زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹوئٹر پیغامات میں ایجنسی کے حکام نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کی جانب ٹیمیں روانہ کی جا چکی ہیں تاکہ فوری ضروریات کا اندازہ لگایا جا سکے۔

ادھر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے افغانستان میں زلزلے سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج وغم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘مشکل کی اس گھڑی میں اپنے افغان بھائیوں بہنوں کے ساتھ ہیں۔’

انھوں نے کہا ہے کہ ‘پاکستان کی طرف سے افغانستان کے عوام کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔’ وزیراعظم ہاؤس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو افغانستان کی مدد کی ہدایت بھی کر دی ہے۔

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر پیغام میں افغان عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے خیبرپختونخوا حکومت کو ہر قسم کی امداد خصوصاً طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایات دے دی ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپین میڈیٹرینین سیزمالوجیکل سینٹر نے کہا ہے کہ اس زلزلے کے جھٹکے تقریباً 500 کلومیٹر دور تک محسوس کیے گئے اور افغانستان، پاکستان اور انڈیا تک اس کے اثرات پہنچے۔

سینٹر کے مطابق عینی شاہدین کے بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ زلزلے کے جھٹکے افغانستان کے دارالحکومت کابل سے لے کر پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تک محسوس کیے گئے لیکن پاکستان میں زلزلے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق اس زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ ایک تھی جو زمین میں 51 کلومیٹر گہرائی پر شروع ہوا۔ واضح رہے کہ زلزلہ ایک ایسے وقت آیا جب زیادہ تر لوگ سو رہے تھے۔

واضح رہے کہ افغانستان ایک ایسے خطے میں موجود ہے جہاں زمین کی تہہ میں کئی فالٹ لائنز موجود ہیں جن میں چمن فالٹ لائن، ہری رد فالٹ لائن، وسطی بدخشاں فالٹ لائن اور درواز فالٹ لائن شامل ہیں۔

اسی وجہ سے افغانستان میں زلزلوں کی وجہ سے کافی تباہی ہوتی ہے خصوصا دیہی علاقوں میں جہاں زیادہ تر مکان کمزور ہوتے ہیں۔

دوسری جانب دہائیوں سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے افغانستان کی حکومتوں کے لیے قدرتی آفات کا مقابلہ کرنا بھی مشکل رہا ہے حالانکہ بین الاقوامی اداروں نے گزشتہ برسوں میں کئی عمارات کو محفوظ بنانے کی کوششیں ضرور کی ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں