ایران: قومی سلامتی کی خلاف ورزی کے الزام میں 2 نامور فلمساز اور سماجی کارکن گرفتار

تہران (ویب ڈیسک) ایرانی حکام نے قومی سلامتی کی خلاف ورزی کے الزام میں نامور اصلاح پسند رہنما اور 2 معروف فلمسازوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی حکومت نے سابق ڈپٹی وزیر داخلہ اور اصلاح پسند رہنما مصطفیٰ تاجزادہ کو قومی سلامتی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جھوٹی باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

اس کے علاوہ ایران کے دو نامور فلسمازوں محمد رسولوف اور ان کے ساتھی مصطفیٰ آل احمد کو بھی حکومت مخالف گروہ کے ساتھ تعلقات اور سکیورٹی سے متعلق جرائم کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ تاجزادہ حکومت کے سخت ناقد رہے ہیں اور انہوں نے کہا تھا کہ اگر نیوکلیئر ڈیل کی بحالی کے حوالے سے جاری مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو اس کے لیے آیۃ اللہ خامنائی کو ذمیدارٹھہرایا جانا چاہیے۔

گذشتہ ہفتے اپنی ایک ٹوئٹ میں تاجزادہ نے لکھا تھا کہ موجودہ افسوسناک معاشی حالات اور عوامی عدم اطمینان کی صورتحال میں نیوکلیئر ڈیل کی بحالی کی کوششوں میں ناکامی کے تباہ کن اثرات نکل سکتے ہیں اور اس کی بنیادی ذمیداری لیڈر پر عائد ہوتی ہے۔

تاحال یہ بات واضح نہیں کہ تاجزدہ کی گرفتاری اس ٹوئٹ پیغام کے نتیجے میں ہوئی ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور عوامل ہیں۔

ایران کے ریاستی معاملات میں حتمی فیصلہ آیۃ اللہ خامنائی کا ہوتا ہے اور شاذ و نادر ہی ان پر تنقید ہوتی ہے، ان کے حوالے سے کسی توہین آمیز تبصرے پر ایرانی قانون کے مطابق جیل کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

دوسری طرف زیر حراست دونوں ہی فلمساز، اداکاروں اور فلمسازوں کے اس گروہ کا حصہ ہیں جنہوں نے کچھ عرصہ قبل ایک عمارت کے گرنے کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کے دوران ایرانی افواج کے خلاف ایک پٹیشن سائن کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں