سری لنکا میں افراتفری: صدر گوتابایا راجا پکسے کی ملک سے فرار کی کوشش ناکام

کولمبو (ڈیلی اردو/وی او اے/اے ایف پی) سری لنکا کے صدر گوتابایا راجاپکسے کے ملک سے فرار کی کوشش ایئرپورٹ عملے نے ناکام بنا دی ہے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق سری لنکا میں معاشی بحران کے سبب پیدا ہونے والی افرا تفری کی صورت حال کے پیشِ نظر صدر گوتابایا نے عوام سے بدھ کو باقاعدہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم منگل کی علی الصباح انہوں نے ملک چھوڑ کر متحدہ عرب امارات فرار ہونے کی کوشش کی جسے ایئرپورٹ عملے نے ناکام بنا دیا۔

حکام کے مطابق صدر گوتابایا اور امیگریشن عملے کے درمیان تکرار ہوئی جس کے بعد صدر نے گھنٹوں ایئرپورٹ پر ہی گزارے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ہزاروں مظاہرین نے دارالحکومت کولمبو میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا تھا جس کے بعد صدر گوتابایا نے دبئی جانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

گوتابایا راجاپکسے کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے اس لیے وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے قبل بیرونِ ملک جانے کے خواہش مند ہیں تاکہ وہ ممکنہ نظر بندی سے بھی بچ سکیں۔

امیگریشن افسران نے صدر کے پاسپورٹ پر اسٹیمپ لگانے کے لیے وی آئی پی لاؤنج آنے سے معذرت کر لی تھی۔ صدر کا اصرار تھا کہ انہیں ہوائی اڈے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اس لیے وہ عام مسافروں کے لاؤنج سے نہیں گزریں گے۔

امیگریشن افسران سے تلخ کلامی کے باعث متحدہ عرب امارات جانے والی چار پروازیں چھوٹ گئیں اور صدر اور ان کی اہلیہ نے ہوائی اڈے کے قریب ملٹری بیس پر رات گزاری۔ گوتابایا راجا پکسے اس وقت تک مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف ہیں۔

اس سے قبل راجا پکسے کے چھوٹے بھائی باسل بھی منگل کی صبح ایئرپورٹ عملے سے تلخ کلامی کے باعث دبئی نہیں جا سکے تھے۔

باسل پکسے سری لنکا کے وزیرِ خزانہ تھے اور انہوں نے رواں برس اپریل میں ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

ایئرپورٹ حکام کے مطابق باسل پکسے کے ایئرپورٹ پہنچنے پر مسافروں نے شدید احتجاج کیا تھا جس کے پیشِ نظر وہ ایئرپورٹ سے روانہ ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ صدر راجا پکسے پر الزام ہے کہ ان کی بدانتظامی کی وجہ سے ملک معاشی دیوالیہ ہو گیا ہے۔

رواں برس اپریل میں سری لنکا پر غیر ملکی قرضہ 51 بلین ڈالر تک پہنچ گیا تھا جس کے بعد حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے لیے مذاکرات شروع کیے تھے۔

معاشی بحران کے شکار سری لنکا میں پیٹرول کی رسد شدید متاثر ہے اور پیٹرول کی بچت کے لیے حکومت نے غیر ضروری دفاتر اور اسکولوں میں تعلیمی سلسلے کو بھی بند کر رکھا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں