بلوچستان: زیارت میں سیکیورٹی فورسز کا ریکوری آپریشن، بی ایل اے کے 5 دہشت گرد ہلاک

راولپنڈی (ڈیلی اردو) سیکیورٹی فورسز نے صوبہ بلوچستان کے ضلع زیارت میں ریکوری آپریشن کے دوران دہشت گردوں کا ٹھکانہ تباہ کر دیا، واقعے میں ایک فوجی ہلاک ہو گئے جبکہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے 5 دہشت گرد مارے گئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق زیارت میں سیکیورٹی فورسز نے ریکوری آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے کا سراغ لگایا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق زیارت میں خلیفت کے پہاڑوں میں خوست کے قریب دہشت گردوں کے ٹھکانے کا سراغ لگانے کے بعد اسے تباہ کر دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر نے مزید بتایا ہے کہ آپریشن کے دوران گھیرے میں آنے کے بعد دہشت گردوں نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں حوالدار خان محمد ہلاک ہوگئے جبکہ کالعدم بی ایل اے کے 5 دہشت گرد جوابی کارروائی میں مارے گئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ دیگر مجرموں کی گرفتاری اور مغوی عمر جاوید کی بازیابی کے لیے ابھی آپریشن جاری ہے۔

ادھر کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے جمعرات کی صبح ایک بیان میں لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مزرا کے اغوا کی ذمہ داری قبول کی تھی اور کہا تھا کہ اس بارے میں تفصیلی بیان بعد میں جاری کیا جائے گا۔

رواں ماہ 12 جولائی کو کوئٹہ میں تعینات فوج کے ایک سینئر افسر لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کو خاندان کے دیگر افراد سمیت تفریحی مقام زیارت سے عسکریت پسندوں نے اغواء کیا تھا۔ مغوی کرنل کو بعد میں قتل کرکے لاش مانگی ڈیم کے قریب پھینک دی گئی تھی۔

جمعرات کی شب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق 12 اور 13 جولائی کی رات لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا (جو ڈی ایچ اے کوئٹہ میں تعینات تھے) اور ان کے کزن عمر کو 10 سے 12 دہشت گردوں کے ایک گروپ نے کوئٹہ واپسی کے راستے میں زیارت کے قریب سے اغوا کیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ’یہ اطلاع موصول ہوتے ہی، آرمی کوئیک ری ایکشن فورسز کو فی الفور فرار ہوتے ہوئے دہشت گردوں کے تعاقب میں روانہ کیا گیا۔

سکیورٹی فورسز اور ایس ایس جی کمانڈوز نے ہیلی کاپٹرز کی مدد سے سرچ آپریشن شروع کیا۔ نتیجتاً سکیورٹی فورسز کی ایک ٹیم نے چھ سے آٹھ دہشت گردوں کو نزدیک واقع پہاڑوں میں ایک نالے میں فرار ہوتے دیکھا۔ اپنے آپ کو سکیورٹی فورسز کے گھیرے میں دیکھ کر دہشت گردوں نے لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور فرار ہونے کی کوشش کی۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ ان کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد، آئی ای ڈیز برآمد ہوئیں۔

پریس ریلیز کے مطابق اس کارروائی کے دوران باقی ماندہ دہشت گرد اغوا ہونے والے عمر جاوید نامی شخص کو ساتھ لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق خراب موسم کے باوجود مغوی شہری (عمر جاوید) کی بازیابی اور اس جرم میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے جاری بیان میں مغوی افسر کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ آرمی افسر کے اغوا اور انھیں ہلاک کرنے کا مقصد دہشت اور وحشت کا ماحول پیدا کرنا ہے۔

اغوا کی واردات کہاں پیش آئی؟

ڈائریکٹوریٹ آف پبلک ریلیشنز حکومت بلوچستان کی جانب سے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور مشیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو کے واقعے کے بعد جاری بیانات کے مطابق اغوا کا یہ واقعہ ضلع زیارت کے علاقے ورچوم میں پیش آیا۔

بعض اطلاعات کے مطابق منگل کی شب نو بجے مسلح افراد زیارت اور کوئٹہ کے درمیان سفر کرنے والی گاڑیوں کو روک رہے تھے۔ انھی میں لیفٹیننٹ کرنل لئیق اور ان کی فیملی کی گاڑی بھی شامل تھی۔

ان کی گاڑی کو روکنے کے بعد ڈی ایچ اے کے افسر کو مسلح افراد اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ان کے خاندان کے افراد کو چھوڑ دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق ملزمان انھیں اس راستے سے نامعلوم مقام کی جانب لے گئے جو کہ مانگی ڈیم کی جانب جاتا ہے۔

اس واقعے کے بعد فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جنھوں نے مغوی کے خاندان کو زیارت پہنچانے کے انتظامات کیے اور علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

جب حکومت بلوچستان کی ایک اعلیٰ شخصیت سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ڈی ایچ اے کے افسر سمیت دو افراد کو اغوا کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اغوا ہونے والے دوسرے شخص ڈی ایچ اے افسر کے رشتہ دار تھے جو ان کے ساتھ ہی سفر کر رہے تھے۔ اغوا ہونے والے دوسرے فرد کی شناخت کے حوالے سے تاحال سرکاری حکام کی جانب سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے محکمہ داخلہ اور ضلعی انتظامیہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے اور سیاحوں کی بحفاظت بازیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے زیارت سمیت بلوچستان کے تمام سیاحتی مقامات پر حفاظتی انتظامات مزید مؤثر بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔

مشیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ و قبائلی امور بلوچستان ہاشم غلزئی سے ملاقات میں کہا ہے کہ معاملے کے حل تک انتظامیہ کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔

مشیر داخلہ نے ایک بیان میں اس واقعے کو صوبے میں امن و امان خراب کرنے کی کوشش قررا دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات باعث تشویش ہیں لیکن بہت جلد اس معاملے کو حل کیا جائے گا۔

انھوں نے بتایا کہ اغوا کاروں کو گرفتار کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

زیارت کہاں واقع ہے؟

زیارت بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 150 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع ہے۔ زیارت کا شمار بلوچستان کے سرد ترین علاقوں میں ہوتا ہے جہاں دنیا میں صنوبر کے قدیم جنگلات میں سے ایک بڑا جنگل بھی واقع ہے۔

اہم سیاحتی مقام ہونے کے باعث لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد عید اور دیگر تعطیلات میں سیر و سیاحت کے لیے اس علاقے کا رخ کرتی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ عمومی طور پر زیارت کا شمار بلوچستان کے نسبتاً پرامن علاقوں میں کیا جاتا ہے لیکن ماضی میں یہاں چند پرتشدد واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی ریزیڈینسی پر حملے کا واقعہ بھی شامل ہے۔

جون 2013 میں اس ریزیڈینسی پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

زیارت سے متصل ضلع ہرنائی میں بدامنی کے کئی واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں