کوئٹہ کے مغوی کرنل لئیق بیگ مرزا کے چچا زاد بھائی عمر جاوید بھی بی ایل اے کے ہاتھوں ہلاک

کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) بلوچستان کے ضلع زیارت سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی کوئٹہ کے سینیئر افسر لیفٹینیٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کے چچا زاد بھائی عمر جاوید کی بھی لاش مل گئی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹینیٹ کرنل لئیق مرزا اور ان کے چچا زاد بھائی عمر جاوید کو 12 اور 13 جولائی کی درمیانی شب زیارت سے کوئٹہ آتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا۔

کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے لیفٹینیٹ کرنل لئیق کے اغوا اور قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔

پاکستانی فوج کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق سینچر کو عمر جاوید کی بازیابی کے لیے کیے جا رہے ایک آپریشن میں سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مارا جس کے دوران دو جنگجو ہلاک ہوئے۔

بیان کے مطابق ٹھکانہ کلیئر کرنے کے بعد جب علاقے کی تلاشی لی جا رہی تھی تو ایک قریبی نالے سے عمر جاوید کی لاش برآمد ہوئی۔

فوجی بیان کے مطابق بظاہر مطابق عسکریت پسندوں نے عمر جاوید کو اغوا کے فوراً بعد قتل کر دیا تھا۔

کرنل لئیق کی رہائی کی کوشش اور ہلاکت

گذشتہ جمعرات کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جو معلومات فراہم کی گئی تھیں ان میں یہ بتایا گیا تھا کہ اغوا کے بعد ہونے والے سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں دو عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

جمعے کے روز آئی ایس پی آر کے ایک اور بیان کے مطابق 14 اور 15 جولائی کی درمیانی شب خوست کے قریب خلیفت پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کی نشاندہی ہوئی تھی جسے کلیئر کر دیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس کاروائی کے دوران سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو اپنے ٹھکانے کے قریب آتے دیکھ کر عسکریت پسندوں نے ان پر فائر کھول دیا جس سے ایک سیکورٹی فورسز کے ایک اہلکار حوالدار خان محمد ہلاک ہوئے جبکہ فالو اپ کلیئرنس آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والے مزید پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

جبکہ دوسری جانب کالعدم بی ایل اے کی جانب سے سینیچر کو جو بیان جاری کیا اس میں کہا گیا ہے کہ فوجی کارروائی میں ان کی تنظیم سے تعلق رکھنے والا کوئی عسکریت پسند ہلاک نہیں ہوا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اغوا کی اطلاع موصول ہوتے ہی ’آرمی کوئیک ری ایکشن فورسز کو فی الفور فرار ہوتے ہوئے دہشت گردوں کے تعاقب میں روانہ کیا گیا۔ سکیورٹی فورسز اور ایس ایس جی کمانڈوز نے ہیلی کاپٹرز کی مدد سے سرچ آپریشن شروع کیا۔ نتیجتاً سکیورٹی فورسز کی ایک ٹیم نے چھ سے آٹھ دہشت گردوں کو نزدیک واقع پہاڑوں میں ایک نالے میں فرار ہوتے دیکھا۔‘

بیان میں کہا گیا کہ اپنے آپ کو سکیورٹی فورسز کے گھیرے میں دیکھ کر دہشت گردوں نے لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا کو ہلاک کر دیا اور فرار ہونے کی کوشش کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ ان کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد، آئی ای ڈیز برآمد ہوئیں۔

پریس ریلیز کے مطابق اس کارروائی کے دوران باقی ماندہ دہشت گرد اغوا ہونے والے عمر نامی شخص کو ساتھ لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

اغوا کی واردات کہاں پیش آئی؟

حکومتِ بلوچستان کے مطابق اغوا کا یہ واقعہ ضلع زیارت کے علاقے ورچوم میں پیش آیا۔

بعض اطلاعات کے مطابق منگل کی شب نو بجے مسلح افراد زیارت اور کوئٹہ کے درمیان سفر کرنے والی گاڑیوں کو روک رہے تھے۔ انھی میں لیفٹیننٹ کرنل لئیق اور ان کی فیملی کی گاڑی بھی شامل تھی۔

ان کی گاڑی کو روکنے کے بعد ڈی ایچ اے کے افسر کو مسلح افراد اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ان کے خاندان کے افراد کو چھوڑ دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق ملزمان انھیں اس راستے سے نامعلوم مقام کی جانب لے گئے جو کہ مانگی ڈیم کی جانب جاتا ہے۔

اس واقعے کے بعد فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جنھوں نے مغوی کے خاندان کو زیارت پہنچانے کے انتظامات کیے اور علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

جب حکومت بلوچستان کی ایک اعلیٰ شخصیت سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ڈی ایچ اے کے افسر سمیت دو افراد کو اغوا کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اغوا ہونے والے دوسرے شخص ڈی ایچ اے افسر کے رشتہ دار تھے جو ان کے ساتھ ہی سفر کر رہے تھے۔ اغوا ہونے والے دوسرے فرد کی شناخت کے حوالے سے تاحال سرکاری حکام کی جانب سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

زیارت کہاں واقع ہے؟

زیارت بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 150 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع ہے۔ زیارت کا شمار بلوچستان کے سرد ترین علاقوں میں ہوتا ہے جہاں دنیا میں صنوبر کے قدیم جنگلات میں سے ایک بڑا جنگل بھی واقع ہے۔

اہم سیاحتی مقام ہونے کے باعث لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد عید اور دیگر تعطیلات میں سیر و سیاحت کے لیے اس علاقے کا رخ کرتی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ عمومی طور پر زیارت کا شمار بلوچستان کے نسبتاً پرامن علاقوں میں کیا جاتا ہے لیکن ماضی میں یہاں چند پرتشدد واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی رہائش گاہ پر حملے کا واقعہ بھی شامل ہے۔

جون 2013 میں اس ریزیڈینسی پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

زیارت سے متصل ضلع ہرنائی میں بدامنی کے کئی واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں