لاہور (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے صوبے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف کو واضح برتری حاصل ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان نے انتخابات میں شکست کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جیتنے والوں کو مبارکباد دیتے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریزلٹ مینجمنٹ سسٹم (آر ایم ایس) کے مطابق 3131 پولنگ اسٹیشن میں سے 1672 کے نتائج موصول ہو گئے ہیں جن میں پاکستان تحریکِ انصاف کو برتری حاصل ہے۔
آر ایم ایس کے مطابق 1672 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق تحریکِ انصاف کے اُمیدواروں کو 47.3 فی صد جب کہ مسلم لیگ (ن) کے اُمیدواروں کو 38.7 فی صد ووٹ ملے ہیں۔
آزاد اُمیدواروں کو 8.3 فی صد جب کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو 5.3 فی صد ووٹ ملے ہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 1672پولنگ اسٹیشنز میں ووٹنگ ٹرننگ آؤٹ 48.08 فی صد رہا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں میں سے 17 نشستوں پر تحریکِ انصاف کے اُمیداروں کو برتری حاصل ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے شکست تسلیم کر لی
مسلم لیگ (ن) کی نائب صد ر مریم نواز شریف نے انتخابات میں شکست تسلیم کرتے ہوئے ٹویٹ کی ہے کہ بڑے دل کے ساتھ عوام کے فیصلے کے سامنے سر جھکانا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جہاں جہاں کمزوریاں ہیں، ان کی نشان دہی کر کے اُنہیں دُور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
مسلم لیگ ن کو کھلے دل سے نتائج تسلیم کرنا چاہییں۔ عوام کے فیصلے کے سامنے سر جھکانا چاہیے۔ سیاست میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے۔ دل بڑا کرنا چاہیے۔ جہاں جہاں کمزوریاں ہیں، ان کی نشاندہی کر کے انھیں دور کرنے کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ انشاءاللّہ خیر ہو گی۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 17, 2022
مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان نے انتخابات میں شکست کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تحریکِ انصاف کو تاریخی کامیابی ملی ہے۔
نجی نیوز چینل ‘جیو’ سے گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی شکست کی وجوہات کا جائزہ لیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ضمنی انتخابات شمالی، جنوبی اور وسطی پنجاب میں ہوئے اور ہمیں وہاں شکست ہوئی، لہذٰا ہم یہ شکست تسلیم کرتے ہیں۔
پنجاب کے 14 اضلاع میں ہونے والی پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے شروع ہو کر شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ انتخابی حلقوں میں امن و امان کی صورتِ حال کو برقراررکھنے کے لیے پولیس، رینجرز اور آرمی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
مبصرین کے مطابق ضمنی انتخابات کےنتائج نہ صرف پنجاب کی سیاست بلکہ وفاق کی سطح پر بھی اپنے گہرے اثرات چھوڑیں گے۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ تحریکِ انصاف کو 15 سے زائد نشستوں پر برتری حاصل ہے۔
جو نتائج آرہے ہیں ان کی روشنی میں تحریک انصاف کم از کم 15 نشستیں جیت رہی ہے۔ مگر تمام پولنگ سٹیشنز پر ذمہ داریوں پر مامور ہمارے سب لوگوں کیلئے نہایت اہم ہے کہ ریٹرننگ افسران سے سرکاری نتائج کے حصول تک اپنی جگہ بالکل نہ چھوڑیں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 17, 2022
تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گل گرفتار
ادھر پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں تحریکِ انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔
صوبائی وزیرِ داخلہ عطا تارڑ نے شہباز گل کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں فرنٹیئر کانسٹیبلری جیسی وردیاں پہنے گارڈز رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
ڈاکٹر شہباز گل نے موؐقف اختیار کیا کہ اُنہیں بغیر کسی وارنٹ کے گرفتار کیا گیا۔ تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی شہباز گل کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ‘ ہینڈلرز’ کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ قوم کو کتنا نقصان پہنچا رہے ہیں۔
Strongly condemn illegal arrest of Shahbaz Gill simply to try & rig elections & spread fear in ppl. These fascist tactics will not work & our ppl will not be deterred from exercising their right to vote. Handlers of Imported govt should realise damage they are doing to our nation
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 17, 2022
پولنگ کے دوران تحریکِ انصاف کے رہنما ڈاکٹر شفقت محمود نے الزام عائد کیا کہ لاہور کے چاروں حلقوں میں کئی ووٹرز کے ووٹ حلقوں سے باہر منتقل کیے گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ قانون یہ کہتا ہے کہ مستقل یا عارضی رہائش گاہوں کے علاوہ کسی ووٹر کا ووٹ کسی دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
البتہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ان شکایات پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
Visited polling stations in PP 158. Serious complaint of voters having been shifted outside halqa although law says that voters will be registered on their permanent or temporary address as per ID card pic.twitter.com/bl5Alu1WNO
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) July 17, 2022
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ووٹنگ عمل شفاف اور پرامن ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی الیکشن کے دوران نہ کوئی تھیلا چوری ہوا اور نہ ہی پولنگ عملہ غائب ہوا۔
اللہ کا شکر ہے کہ نہ الیکشن کمشن کا عملہ اغوا ہوا، ووٹ کا کوئی تھیلہ چوری ہوا،نہ ڈبے اٹھائے گئے الحمدللہ کسی جان کا نقصان ہوااور نہ ہی پنجاب کی ایڈمنسٹریشن کا فون بند ہوا. پنجاب کے 20 حلقوں میں پرامن انتخابی عمل مکمل ہوا جو ملک میں ترقی،خوش حالی اور مہنگائی میں کمی کی نوید ہوگا
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) July 17, 2022
الیکشن کمیشن کے مطابق صوبائی اسمبلی کے 20 حلقوں میں پولنگ اسٹیشنز کی کل تعداد 3131 ہے جن میں 676 کو انتہائی حساس، 1194 حساس قرار دیا گیا تھا جبکہ اور 1271 نارمل پولنگ اسٹیشنز ہیں۔
انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں۔ پولیس اور رینجرز کی نفری حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر ڈیوٹی دے رہی ہے۔ جب کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کی طرف سے پولنگ اسٹیشنز پر تمام بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
بیس نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں کل ووٹرز کی تعداد 45 لاکھ 79 ہزار آٹھ سو اٹھانوے ہے جب کہ 175 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔
لیگی ایم پی اے نے استعفیٰ دے دیا
ضمنی انتخابات سے چند گھنٹے قبل مسلم لیگ ن کے رکنِ صوبائی اسمبلی جلیل شرقپوری نے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کو اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حلقے کے کارکنوں سے مشورے کے بعد وہ ضمنی الیکشن سے پہلے اپنا استعفیٰ دے رہے ہیں۔
اسپیکر پرویز الٰہی نے جلیل شرقپوری کا استعفیٰ منظور کر لیا۔
وزیرِ اعظم کی عمران خان پر تنقید
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے عمران خان کی حکومت کے پونے سال سالہ کارکردگی کو سامنے رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کا ووٹ ہی آپ کی طاقت ہے۔ اس طاقت سے انتشار، نفرت اور تقسیم کی سیاست کو مسترد کریں۔
پنجاب کےضمنی انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالتےہوئے عمران نیازی حکومت کےپونے 4سالہ سیاہ دورکی کرپشن،نا اہلی،معاشی تباہی،مافیہ کی سہولت کاری و سرپرستی اورتبدیلی کےنام پر برپا کی گئی تباہی کےبارے ضرور سوچیئےگا. پاکستان PTI کےدور میں اپنی منزل سےدور ہوگیا،اسکا اظہار آپ نےاپنے ووٹ سےکرناہے
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) July 17, 2022
واضح رہے ک یہ ضمنی انتخابات تحریکِ انصاف کے 20 منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے سے خالی ہونے والی نشستوں پر ہو رہے ہیں۔ان میں سے چار نشستیں لاہور کی ہیں جب کہ راولپنڈی، خوشاب، شیخوپورہ، فیصل آباد، ساہیوال، بہاولنگر، ملتان، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان، لودھراں، جھنگ، بھکر اور لیہ کے دیگر 16 حلقے بھی شامل ہیں۔
تمام حلقوں میں تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ ن اور تحریکِ لبیک پاکستان کے امیدوار مدِ مقابل ہیں تاہم پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔