یمن میں متحارب فریق جنگ بندی میں 6 ماہ کی توسیع کریں، اقوامِ متحدہ

ُجنیوا (ڈیلی اردو) اقوام متحدہ نے یمن کے متحارب فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی میں چھ ماہ کی توسیع کریں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ گزشتہ سات سال سے جاری تنازع میں سب سے طویل جنگ بندی ہوگی۔ فریقین پر جنگ کے خاتمے کے لیے بھی عالمی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن کے سعودی عرب کے دورے کے بعد یمن میں امن کوششوں کو تقویت ملی ہے۔ انہوں نے 2 اگست کو ختم ہونے والی جنگ بندی میں توسیع سے متعلق سعودی قیادت کے ساتھ ایک سمجھوتے پر دستخط کیے تھے تاہم ذرائع کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ کا کہنا ہے کہ اپریل سے جاری جنگ بندی معاہدے کی مزید تجدید سے قبل دونوں اطراف کی شکایات کا ازالہ کرنا ضروری ہے۔

گرنڈبرگ آنے والے دنوں میں عمان جائیں گے جہاں وہ حوثیوں کے مرکزی مذاکرات کار سے بات کریں گے۔ اس کے بعد وہ یمن کے شہرعدن جائیں گے جہاں سعودی حمایت یافتہ حکومت سے ملاقات کریں گے۔ دوسری جانب امریکا، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عمان کے نمائندوں نے بھی یمن میں جنگ بندی میں توسیع پر ورچوئل مذاکرات کیے ہیں۔

دونوں متحارب فریق معاہدے کی مکمل شرائط پر عملدرآمد کے بارے میں مایوسی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سعودی حمایت یافتہ یمنی حکام نے حوثیوں پرالزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی سمجھوتے کے مطابق تعز کی مرکزی شاہراہیں دوبارہ نہیں کھولیں اور نہ ہی الحدیدہ کی بندرگاہ سے محصولات میں حصہ دیا ہے۔

اُدھر حوثی ملیشیا نے عرب اتحاد پر حالیہ ہفتوں کے دوران الحدیدہ پہنچنے والے ایندھن سے لدے جہازوں کی تعداد میں کمی کا الزام لگایا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ مصر نے صنعا سے قاہرہ جانے والی ایک سے زائد پروازوں کو اترنے کی اجازت نہیں دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں