افغانستان میں وزیرستان کے قتل ہونے والے 8 افراد کی عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیئے: وزیر قبائل

وانا ( دین محمد وزیر) وانا پریس کلب میں احمد زائی وزیر قبائلی مشران نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی۔

قبائلی عمائدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں ملی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بے دردی سے شہید ہونے والے آٹھ وزیرستانی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، افغان کھٹ پتلی حکومت کی وحشیانہ کارروائی ہمارے دلوں پر خنجر مارنے کی متراف ہے، اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس کمیشن اور افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے سے تحقیقات کرنے کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔

وانا پریس کلب میں قبائلی مشران ملک ریز محمد وزیر ملک نظام الدین وزیر اور سابق قومی اسمبلی امیدوار حافظ الامین وزیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز افغانستان کے پکتیا صوبہ برمل میں ملی فورسز نے آٹھ وزیرستانیوں کو گھروں سے نکال کر بدترین تشدد کا نشانہ بناکر بے دردی سے شہید کردیا گیا تھا جو ہمیں کسی صورت قابل قبول نہیں لہذا اس دردناک واقعے کی عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چاہئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔

قبائلی مشران نے مزید کہا کہ شہید ہونے والے آٹھ وزیرستانی میں ایک ہی خاندان کے چار افراد بھی شامل ہیں جو کہ چارروں افراد بھائی ہیں کیا اس ظلم سے بڑھ کر اور کوئی بڑا ظلم ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیشہ کیلئے افغان فورسز نے قبائلیوں کے ساتھ وحشیانہ ظلم رواں کررکھا ہے جواب ہماری برداشت سے باہربات ہے لہذا ہم اپنے شہیدوں پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ شہید ہونے والے افراد شمالی وزیرستان کے تحصیل شیوہ کے رہنے والے تھے روزگار کے سلسلے میں افغانستان گئے تھے لیکن بدقسمتی سے ملی فورسز نے انکو شہید کرکے ظلم کا ایک اور داستان قائم کردیا جو نہ بھولا دینے والی داستان ہے۔

اس سلسلے میں صوبائی حکومت وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ و داخلہ سے اپیل کی جاتی ہے کہ افغان کٹھ پتلی حکومت سے پوچھ لیا جائے اور اس واقعے کو اپنی تحت تک پہنچایا جائے اور انکی واضاحت کی جائے کہ کیوں ان بے گناہ لوگوں کو شہید کردیا گیا۔ قبائلی مشران نے کہا کہ اگر حکومت نے اس واقعے کا نوٹس نہیں لیا تو ہم خو د جاکر ان شہیدوں کا پوچھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں