روس نے یوکرین کی ازوف رجمنٹ کو ‘دہشت گرد‘ گروپ قرار دے دیا

ماسکو (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز) روس کی اعلیٰ ترین عدالت نے یوکرینی فوج کے نمایاں ترین یونٹوں میں سے ایک ’ازوف رجنمٹ‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ یوں اس رجمنٹ کے گرفتار شدہ فوجیوں کے خلاف دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ چلانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

روسی سپریم کورٹ نے منگل کے روز یوکرینی فوج کی ازوف رجمنٹ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔ اگرچہ ازوف رجمنٹ کے فوجیوں کا ماضی داغ دار رہا ہے، تاہم یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد ملک کے جنگ زدہ مشرقی علاقے کے دفاع کی لڑائی میں ازوف رجمنٹ کے کردار کو کافی سراہا جاتا ہے۔

اس فیصلے کا مطلب کیا؟

ایک اندازے کے مطابق مشرقی یوکرین میں روس اور ماسکو نواز یوکرینی علیحدگی پسندوں کے مقامی دستوں نے ازوف رجمنٹ کے ایک ہزار سے زائد جنگجوؤں کو اپنی قید میں لے رکھا ہے۔ اس میں سے بیشتر فوجی اس وقت پکڑے گئے تھے جب مئی میں جنوب مشرقی یوکرین کے بندرگاہی شہر ماریوپول پر ایک ماہ کے طویل محاصرے کے بعد قبضہ کر لیا گیا تھا۔

پکڑے گئے ایسے تمام فوجیوں کو اپنے خلاف فوجداری مقدمات کا سامنا ہے کیونکہ روس نے ان پر عام شہریوں کے قتل کا الزام عائد کیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کے تحت گرفتار کیے گئے ازوف رجمنٹ کے فوجیوں کو بیس بیس سال تک کی طویل سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔

مشرقی یوکرین میں خود ساختہ ’عوامی جمہوریہ ڈونیٹسک کے علیحدگی پسند رہنماؤں نے مئی میں کہا تھا کہ ازوف کے جنگجوؤں کو سزائے موت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

گزشتہ ہفتے لندن میں روسی سفارت خانے کے خلاف اس وقت غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا، جب اس نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ازوف کے اسیر فوجی ’ذلت آمیز موت کے مستحق ہیں‘۔

ازوف رجمنٹ کیا ہے؟

سن 2014 میں ازوف رجمنٹ کا آغاز اس وقت ہوا، جب مشرقی یوکرین میں روس نواز باغیوں کے خلاف لڑنے کے لیے یوکرین نے اپنا ایک نیا نیم فوجی یونٹ قائم کیا تھا۔ بعد میں اس یونٹ کو یوکرین کی قومی فوج میں ضم کر دیا گیا تھا۔

ابتدا میں انتہائی دائیں بازو اور انتہائی قوم پرست حلقوں سے وابستہ جنگجو ہی اس رجمنٹ میں شامل ہوا کرتے تھے، حالانکہ اس کے موجودہ ارکان انتہا پسندی کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

سن 2019 میں امریکی کانگریس بھی اس رجمنٹ کو ایک ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دینے کے اپنے ممکنہ فیصلے کے کافی قریب پہنچ گئی تھی تاہم آخر میں ایسا نہیں ہوا تھا۔ اس کے باوجود ازوف رجمنٹ کے بیرونی ممالک میں انتہائی دائیں بازو کی کئی تحریکوں کے ساتھ روابط برسوں سے قائم ہیں۔ ان ممالک میں جرمنی بھی شامل ہے۔

ماسکو اپنے اس دعوے کی حمایت میں ازوف کا حوالہ مسلسل دیتا رہتا ہے کہ یوکرین پر ’نئے نازیوں‘ کا کنٹرول ہے۔ منگل کے روز ایک بیان میں ازوف رجمنٹ نے کہا کہ روس جنگی جرائم کے لیے نئے جواز تلاش کر رہا ہے اور اس نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دے دے۔

ازوف یونٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’اولینیوکا میں ازوف رجمنٹ کے جنگی قیدیوں کو سر عام قتل کرنے کے بعد روس اپنے جنگی جرائم کے لیے نئے بہانے اور وضاحتیں تلاش کر رہا ہے۔‘‘

اولینیوکا میں گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک دھماکے میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ وہ سب کے سب یوکرینی فوج سے تعلق رکھنے والے جنگی قیدی تھے۔ یوکرین اور روس دونوں نے ہی ایک دوسرے کو اس ہلاکت خیز دھماکے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں