متنازع برطانوی مصنف سلمان رشدی پر حملے سے کوئی تعلق نہیں، ایران

تہران (ڈیلی اردو) امریکا میں “شیطانی آیات” نامی ناول کے مصنف سلمان رُشدی پر ہونے والے حملے سے متعلق  ایران کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متنازع مصنف سلمان رشدی پر حملے سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہیں، کسی کو بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر الزام عائد کرنےکا حق نہیں ہے۔

ترجمان ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ سلمان رشدی نے آسمانی مذاہب کی توہین کرکے لوگوں کے غیض وغضب کو خود دعوت دی۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس حملے میں سلمان رشدی  اور اس کے حامیوں کے علاوہ کسی اور کو قصور وار اور مذمت کے لائق نہیں سمجھتے۔

خیال رہے کہ سلمان رشدی پر گزشتہ ہفتے نیویارک میں ایک تقریب کےدوران چاقو سے حملہ کیا گیا تھا۔

پولیس نے سلمان رشدی پر حملےکےالزام میں 24 سالہ شخص کو گرفتار کرلیا ہے جس کی شناخت ہادی مطر کے نام سے ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ سلمان رشدی کو توہین آمیز تصنیف کی وجہ سے ماضی میں بھی قتل کی دھمکیاں ملتی رہی ہیں اور 1988 میں اس معاملے پر برطانیہ سمیت دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے تھے۔

پاکستان نے سلمان رشدی کی گستاخانہ کتاب پر پابندی عائد کردی تھی جب کہ ایران کے آیت اللہ خمینی نے 1989 میں رشدی کو واجب القتل قرار دینے کا فتویٰ دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں