روس نے اقوامِ متحدہ کو زاپوریژیا جوہری پلانٹ کا معائنہ کرنے کی اجازت دے دی

ماسکو (ڈیلی اردو/بی بی سی) روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے حکام کو زاپوریژیا جوہری پلانٹ کا معائنہ کرنے اور اس تک رسائی کی اجازت دی جائے گی۔

کریملن کی جانب سے یہ اعلان صدر پوتن اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں کی فون کال کے بعد کیا گیا۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پلانٹ کے نزدیک جھڑپوں کے دعوے سامنے آتے رہے اور روسی شیلنگ کے باعث چار سویلین زخمی ہوئے۔

دوسری جانب امریکہ کی جانب سے جمعے کو یوکرین کی عسکری امداد کے لیے مزید اسلحہ بھیجنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔

فرانسیسی اور روسی صدور کے درمیان ہونے والی کال کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے حکام کو زاپوریژیا جوہری پلانٹ تک رسائی کے حوالے سے ‘ضروری معاونت’ فراہم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

روس نے اس سہولت پر مارچ میں قبضہ کر لیا تھا، یہ یوکرین پر حملے کے بعد روسی فوجیوں کی طرف سے قبضے میں لیے جانے والے پہلے مقامات میں سے ایک تھا۔

حالیہ ہفتوں کے دوران اس کے آس پاس کے علاقے میں توپ خانے سے بھاری گولہ باری جاری ہے، کیو اور ماسکو دونوں ایک دوسرے پر ان حملوں کا الزام لگا رہے ہیں۔

کریملن کا کہنا تھا کہ ‘دونوں رہنماؤں نے اس بات کی اہمیت پر اتفاق کیا’ کہ آئی اے ای اے کے ماہرین کو پلانٹ بھیج کر جائزہ لیا جائے کہ ‘موجودہ صورتحال کیسی ہے۔’

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے پوتن کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ خود اس پلانٹ کا دورہ کرنے خود بھی جانے کو تیار ہیں۔

دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اس ممکنہ معائنے کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اس ضمن میں مخصوص تفصیلات کا جائزہ ابھی لیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘اگر روس کی جانب سے اس ضمن میں بلیک میلنگ جاری رہی تو یہ موسمِ گرما متعدد یورپی ممالک کی تاریخ کا سب سے زیادہ المناک ہو سکتا ہے۔’

’زاپوریژیاکو پہنچنے والا کوئی بھی نقصان خودکشی کے مترادف ہو گا‘

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعرات کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ترک رہنما رجب طیب اردوغان سے ملاقات کے بعد زاپوریژیا پلانٹ کے تحفظ کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا کہ وہ جنوبی یوکرین میں زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے قریب ہونے والی لڑائی پر ’شدید فکر مند‘ ہیں۔

گوتیرس نے خبردار کیا کہ ’زاپوریژیا کو پہنچنے والا کوئی بھی نقصان خودکشی کے مترادف ہو گا۔‘

اپریل کے بعد زیلنسکی اور گوتیرس کی یہ پہلی ملاقات تھی۔

ترکی کے صدر اردوغان نے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا۔ انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ پلانٹ میں ’ایک اور چرنوبل‘ جیسے خطرے سے پریشان ہیں۔

تینوں رہنماؤں نے روسیوں پر زور دیا تھا کہ وہ جلد از جلد اس زون سے فوجیوں کو نکالیں۔

اس سے قبل جی سیون اتحاد میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کو فوری طور پر پلانٹ کا کنٹرول کیئو کے حوالے کرنا چاہیے۔ جبکہ امریکہ نے پلانٹ کے اردگرد کے علاقے میں ایک غیر عسکری زون قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جوہری پلانٹ کے قریب لڑائی خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ماسکو پر الزام ہے کہ اس نے اس سہولت کو فوجی اڈے میں تبدیل کر دیا ہے، تاہم روس اس دعویٰ کی تردید کرتا ہے۔

پاور پلانٹ میں محصور کارکنان کی بدترین حالات کی تیاری

زاپوریژیا کے نیوکلئیر پلانٹ میں موجود کارکنان بدترین حالات کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس پاور پلانٹ کے چھ پریشرائزڈ واٹر ریکٹر ہیں اور اس میں تابکاری فضلے کے متعدد سٹورز بھی ہیں۔

بی بی سی کے جیمز واٹر ہاؤس نے پاور پلانٹ کی جگہ کے قریب ایک سپر مارکیٹ کار پارک کا دورہ کیا جسے تربیتی میدان میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ ’ایمرجنسی ورکرز پیلے رنگ کے حفاظتی سوٹوں میں ملبوس ہیں۔ وہ تابکاری کی صورت میں صفائی کی مشق کر رہے ہیں۔‘

’سینئر حکام اس ڈرل کی نگرانی کر رہے ہیں، وہ جاننا چاہتے ہیں کہ بدترین صورت حال سے نمٹے کے لیے یہ علاقہ کتنا تیار ہوگا۔‘

یوکرین کو خیرسون پر دوبارہ قبضے کی امید

خیرسون یوکرین وہ پہلا بڑا شہر تھا جو چھ ماہ قبل روسی افواج کے قبضے میں گیا، لیکن اب یوکرین کے شہریوں کو اب اس شہر پر واپس قبضے کی امید ہے۔

گذشتہ مہینے سے یوکرین اور اس کے اتحادی کہہ رہے ہیں کہ خیرسون کے علاقے میں جوابی کارروائی میں تیزی آ رہی ہے، میجر جنرل دیمیترو مارچینکو نے بی بی سی کو بتایا کہ یوکرینی افواج کا مقصد دریائے دنیپرو کے مغرب میں واقع اس اہم شہر پر دوبارہ قبضہ کرنا ہے۔

اور اس صورت میں کسی بڑے حملے کا امکان نہیں ہے بلکہ چھوٹے ڈرون یونٹ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کریمین جزیرہ نما میں بیلبیک فوجی ہوائی اڈے کے قریب متعدد بڑے دھماکوں کی اطلاعات

دریں اثنا روس کے زیر قبضہ کریمین جزیرہ نما میں مقامی ذرائع نے بیلبیک فوجی ہوائی اڈے کے قریب متعدد بڑے دھماکوں کی اطلاع دی۔

سیواستوپول میں روسی کی جانب سے متعین کیے گئے گورنر میخائل رضاوژائیف نے ان دھماکوں میں کسی کے زخمی ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں رات کے وقت آسمان میں بڑے دھماکوں کو دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں