روس نے یوکرین میں بڑے پیمانے پر کلسٹر بم استعمال کیے، رپورٹ

کیف (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) ایک عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین میں حملے کے دوران بڑے پیمانے پر کلسٹر بم استعمال کیے ہیں کییف نے بھی، محدود تعداد میں ہی سہی، ان ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ عالمی کنونشن کی رو سے کلسٹر بموں کا استعمال ممنوع ہے۔

کلسٹر بموں کے استعمال پر نگاہ رکھنے والے ادارے ‘کلسٹرمیونیشن کولیشن (سی ایم سی)’ نے جمعرات کے روز جاری کردہ اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یوکرین پر فوجی کارروائی کے بعد سے روس نے بڑے پیمانے پر کلسٹر بموں کا استعمال کیا جس کی وجہ سے سینکڑوں شہری ہلاک اور بہت سے مکانات، اسکول اور ہسپتال تباہ ہوگئے۔

 سن 2008  کے ایک عالمی کنونشن کے مطابق کلسٹر ہتھیاروں کا استعمال، منتقلی، تیاری اور ذخیرہ کرنا ممنوع ہے۔ حالانکہ اس کنونشن پر 110ممالک اور 13دیگر نے دستخط کر دیے ہیں لیکن روس اور یوکرین نے اس معاہدے پر اب تک دستخط نہیں کیے ہیں۔

تقریباً 100صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ ایسے وقت آئی ہے جب اس کنونشن کے فریقین 30 اگست کو جنیوا میں اس کی دسویں سالانہ میٹنگ کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں کیا گیا ہے؟

سی ایم سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے روسی فورسز کی جانب سے کلسٹر بموں کے سینکڑوں حملوں کے دستاویزی ثبوت نیز ممکنہ یا مبینہ رپورٹیں موجود ہیں۔

دنیا بھر میں کلسٹر ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے سی ایم سی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے بھی کم از کم تین مرتبہ کلسٹر بموں کا استعمال کیا۔ تاہم اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ کییف نے اس سال دیگر ملکوں سے کلسٹر ہتھیار حاصل کیے ہیں۔

رپورٹ کے مرتبین میں سے ایک میری واریہم کا کہنا تھا، “بین الاقوامی طورپر ممنوع کلسٹر ہتھیاروں کا روس کی جانب سے یوکرین میں بڑے پیمانے پر استعمال انسانی زندگی، انسانیت کے اصولوں اور قانونی ضابطوں کی صریح توہین ہے۔”

واریہم نے کہا،”انسانوں پر کلسٹرہتھیاروں کے فوری اور طویل مدتی پڑنے والے خطرناک اثرات کی وجہ سے ان کا استعمال غیر قانونی ہے۔ تمام ملکوں کو چاہئے کہ ان ہتھیاروں کے استعمال، خواہ وہ کسی بھی سبب سے ہو، کی شدید مذمت کریں۔”

حالیہ برسوں میں یہ پہلا موقع تھا جب سن 2021 میں کلسٹر بموں سے کسی کی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ حالانکہ اس کے باقیات کی وجہ سے 147جانیں ضائع ہوئیں۔

تاہم اس سال یوکرین کی جنگ نے صورت حال تبدیل کردی۔ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق فروری اور جولائی 2022 کی مدت کے درمیان کلسٹر بموں سے کم از کم 689 افراد ہلاک ہوئے۔

کلسٹر بموں پر پابندی کیوں ہے؟

کلسٹر بموں کو زمین سے داغا جا سکتا ہے یا انہیں فضا سے بھی زمین پر گرایا جاسکتا ہے۔ زمین پر گرنے کے بعد اس کے کنٹینر کھل جاتے ہیں اور اس میں رکھے ہوئے ہلاکت خیز مواد ایک بڑے علاقے میں پھیل جاتے ہیں۔

کلسٹر بموں کے باقیات کو پتہ لگانا بھی مشکل ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق رہتا ہے۔ کھیتوں میں اس بم کی ممکنہ موجودگی کی وجہ سے لوگ قابل کاشت زمین کا استعمال کرنے سے گھبراتے ہیں۔

رپورٹ تیار کرنے والوں میں سے ایک میریون لوڈو نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کلسٹر ہتھیار سویلین اور فوج میں کوئی تفریق نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ اس کا فوجی استعمال محدود ہے۔

لوڈو کا کہنا تھا،”فوجی لحاظ سے اس کی قطعاً ضرورت نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان ہتھیاروں کو ممنوع قرار دینے کا کنونشن موجود ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں