ہرات مسجد میں خودکش دھماکا: طالبان حامی رہنما مولوی مجیب الرحمان انصاری سمیت 20 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

کابل (ڈیلی اردو/بی بی سی) افغانستان کے شمال مشرقی صوبے ہرات کی ایک مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں طالبان کے حامی مذہبی رہنما مولوی مجیب الرحمان سمیت 20 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

طالبان حکومت کی وزارت داخلہ نے واقعے کی تصدیق کی کہ ’ہرات کی گزرگاہ مسجد میں نمازِ جمعہ کے دوران دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ہمارے کچھ ہم وطن زخمی اور ہلاک ہوئے‘۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پھر اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا کہ اس دھماکے میں مولوی مجیب الرحمان انصاری بھی مارے گئے ہیں۔

طلوع نیوز نے رات کے گورنر کے ترجمان حمید اللہ متوکل کے حوالے سے بتایا کے دھماکے میں اب تک 18 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہیں۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ ’امارت اسلامیہ ان ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتی ہے‘ اور مجرموں کو ان کے اعمال کی سزا دی جائے گی۔

ہرات میں طالبان حکومت کے پہلے نائب ملا برادر کی قیادت میں ایک اقتصادی اجلاس ہوا جس میں مولوی انصاری نے تقریر کی۔ تقریر کے بعد وہ اجلاس سے نکل گئے اور حملے میں مارے گئے۔

سوشل میڈیا پر اس حملے سے منسوب کچھ ویڈیوز موجود ہیں جو دل دہلا دینے والی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ دھماکہ شدید تھا۔

ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

مولوی انصاری خواتین کے حجاب پر اپنے سخت تبصروں کے لیے مشہور تھے۔

ہرات کی گزرگاہ مسجد کے مبلغ مولوی مجیب الرحمان خواتین کے حجاب کے بارے میں اپنے سخت تبصروں کے لیے مشہور تھے اور وہ ملک میں ’اخلاقی بدعنوانی‘ کو نہ روکنے پر سابق جمہوری نظام کے حکام پر تنقید کرتے تھے۔

تقریباً دو سال پہلے ایک خبر آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ایک مذہبی پولیس بنا رہے ہیں جو اخلاقی کرپشن میں ملوث افراد کو سزا دے گی۔

انھوں نے کہا ’اگر وہ گزرگاہ کے ارد گرد اخلاقی بدعنوانی دیکھیں گے تو وہ اس پر شرعی حدود کا اطلاق کریں گے۔‘

اس وقت مولوی انصاری کی ہدایت پر ہرات شہر میں بڑے بڑے تبلیغی بورڈ بھی لگائے گئے تھے جن میں سے ایک پر لکھا تھا: ’عورت کا حجاب مردوں کی بے عزتی ہے۔‘

آن لائن میڈیا پر لوگوں نے ان کے اس موقف پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور اس وقت کے حکام نے جواب میں کہا کہ قانون کی عملداری اور مجرموں کو سزا دینا ان کا کام نہیں بلکہ عدالتوں اور حکومت کا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں