پیمرا نے بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کی نشریات بند کر دیں

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران اور منتظم ادارے پیمرا نے نجی ٹی وی چینل ‘بول’ اور بول انٹرٹینمنٹ کی نشریات فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

پیمرا کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ آج پیمرا اتھارٹی کے چیئرمین پیمرا کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا ہے۔

پیمرا کے مطابق اتھارٹی نے بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ کو جاری شدہ لائسنس سے متعلق امور کا جائزہ لیا اور اس بریفنگ میں اتھارٹی کو بتایا گیا کہ میسرز لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ کو جاری شدہ لائسنسز اتھارٹی سے سنہ 2017 میں منسوخ کر دیے تھے۔

پیمرا کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے سیکورٹی کلیئرنس جاری نہ کرنے کی وجہ سے کی گئی۔ اس ضمن اتھارٹی کا حکم نامہ بول کی طرف سے سندھ ہائی کورٹ میں زیرالتو رہا اور چینلز نے اپنی نشریات جاری کیے رکھیں۔

تاہم سندھ ہائی کورٹ زیرالتوا کیس کو سنہ 2021 میں نمٹا دیا۔ پیمرا کے مطابق وزارت داخلہ کی کلیئرنس کے بغیر ان چینلز کو نشریات چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے، جس کی وجہ سے فوری طور پر ان چینلز کی نشریات کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پیمرا نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ بول انٹرٹینمنٹ کے لائسنس کی 15 برس کی مدت بھی اختتام پذیر ہو گئی تھی اور چینل نے لائسنس کی تجدید کے لیے کوئی درخواست بھی نہیں دی ہے۔

خیال رہے کہ کمپنی کے ڈائریکٹرز میں ایگزیکٹ گروپ اور بول گروپ کے مالک شعیب شیخ اور ان کی اہلیہ عائشہ شعیب کے علاوہ وقاص عتیق اور ثروت بشیر شامل ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ بول ٹی وی کے لائسنس کا معاملہ تنازع کا شکار ہوا ہو۔

پیمرا نے ایگزیکٹ گروپ کے جعلی ڈگریوں کے سکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اپنی شکایات کونسل کی سفارش پر ستمبر 2016 میں بول کا لائسنس معطل کر دیا تھا۔

ایک برس بعد سندھ ہائی کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف بول کی اپیل پر حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے لائسنس بحال کر دیا تھا۔

لائسنس کی بحالی کے بعد بول نے باقاعدہ طور پر دسمبر 2016 میں نشریات کا آغاز کیا تھا جبکہ اس کے دوسرے چینل بول انٹرنیمنٹ (پاک نیوز) نے اس کے چند ہفتے قبل ہی نشریات شروع کر دی تھیں۔

بول کی نشریات کے آغاز کے بعد بھی اس کے پروگرامز تنازعات کا شکار رہے ہیں اور پیمرا نے اس کے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ پر ضابطہ اخلاق کی مختلف شقوں کی مسلسل خلاف ورزی کرنے پر پابندی لگائی تھی تاہم عدالتِ عالیہ نے اس پابندی کو بھی معطل کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں