یمن میں تصادم، 21 علیحدگی پسند اور القاعدہ کے 6 جنگجو مارے گئے

صنعا (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) مقامی ذرائع ابلاغ نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس تصادم میں 21 علیحدگی پسند اور القاعدہ کے چھ جنگجو مارے گئے۔ علیحدگی پسندوں کا حکومت سے برسر پیکار حوثی باغیوں کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں ہے۔

یمن میں مقامی میڈیا اداروں نے حکومتی اور سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ چھ ستمبر منگل کے روز ہونے والی جھڑپوں میں 21 علیحدگی پسند جنگجو اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے چھ ارکان ہلاک ہو گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اطلاع دی ہے کہ جزیرہ نما عرب میں سرگرم القاعدہ کا گروپ (اے کیو اے پی) نے ان ٹھکانوں پر حملہ کیا، جو سکیورٹی بیلٹ نامی گروپ کے زیر قبضہ تھیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بھی سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس تصادم میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 27 بتائی ہے۔

متحدہ عرب امارات کا تربیت یافتہ سکیورٹی گروپ اس جنوبی عبوری کونسل (ایس سی ٹی) کا عسکری ونگ ہے، جو جنوبی یمن کو ملک کے باقی حصوں سے الگ کرنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ جنوبی یمن نے سن 1990 میں باقی یمن میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ایس سی ٹی نے حال ہی میں یہ اعلان کیا تھا ہے کہ وہ جنوب مغربی صوبے ابجان کو دہشت گرد گروپوں سے پاک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ملک کے جنوب میں القاعدہ کے عسکریت پسند ماضی میں بھی یمن کی مسلح سکیورٹی فورسز پر حملے کرتے رہے ہیں۔

یمن کی خانہ جنگی

سن 2014 سے ہی یمن ملک میں جاری اس خانہ جنگی میں الجھا ہوا ہے، جب سے حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔ جنوبی یمن کے علیحدگی پسند اس پورے تنازعے میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کے خلاف لڑتے رہے ہیں۔

سکیورٹی گروپ اور ایس سی ٹی کو متحدہ عرب امارات کی بھی حمایت حاصل ہے۔ ادھر سعودی عرب جنوبی یمن کے علیحدگی پسندوں اور عدن میں قائم بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے درمیان ثالثی کی بھی کوشش کر رہا ہے تاکہ انہیں حوثی باغیوں کے خلاف متحد کیا جا سکے۔

ایک ماہ قبل ہی حوثی باغیوں اور یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے درمیان قائم جنگ بندی معاہدے کی دو ماہ کی تجدید ہوئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں