امریکا کا ’بین البراعظمی‘ بیلسٹک میزائل کا ایک اور تجربہ

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے اندر دوسرے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بارے میں روس کو پہلے ہی مطلع کر دیا گیا ہے۔ اس تجربے کا مقصد ‘امریکہ کی جوہری قوت کی تیاری کا مظاہرہ کرنا ہے۔’

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تجربہ کرنے سے قبل اپنے ایک غیر معمولی اعلان میں کہا کہ امریکی فوج سات ستمبر بدھ کے روز بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا تجربہ کرے گی۔ گزشتہ ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ امریکہ کی جانب سے دوسری جوہری دفاعی مشق ہو گی۔

پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے منگل کے روز کہا کہ ”سات ستمبر کو صبح سویرے کیلیفورنیا میں وینڈین برگ اسپیس فورس بیس سے ایئر فورس گلوبل اسٹرائیک کمانڈ کے غیر مسلح ‘منٹ مین سوئم’ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا آپریشنل تجربہ کیا جائے گا۔”

رائڈر نے کہا کہ یہ ”معمول کا” تجربہ کافی عرصے پہلے سے طے تھا اور امریکہ نے روس اور دیگر ممالک کو ان منصوبوں سے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔

رائڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس تجربے کا مقصد، ”اس بات کا مظاہرہ کرنا ہے کہ امریکی جوہری فورسز کی تیاری کیسی ہے اور اس کے ساتھ ہی ملک کے جوہری تدارک کی سلامتی اور اس کے موثر ہونے کے بارے میں بھی اعتماد ظاہر کرنا ہے۔”

ایک ماہ کے اندر دو تجربات

یوکرین اور تائیوان کے حوالے سے کشیدگی پر قابو پانے کے مقصد سے امریکہ نے دو بار یہ تجربہ ملتوی کرنے کے بعد 16 اگست کو منٹ مین سوئم نامی ایک بین البراعظمی بلیسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔

اس تجربے میں مذکورہ میزائل ایک ‘ری انٹری وہیکل’  لے کر گیا تھا۔ اسٹریٹیجک تنازع کے دوران اس میزائل کو جوہری وار ہیڈ سے لیس کیا جا سکتا ہے۔

ری انٹری وہیکل یعنی دوبارہ داخل ہونے والی اس گاڑی نے مغربی بحرالکاہل کے دلدلی جزائر میں واقع کواجلین اٹول تک تقریباً چھ ہزار 760 کلو میٹر کا سفر کیا تھا۔

رائڈر کا کہنا تھا کہ دونوں ہی ٹیسٹ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق ہیں، اور چونکہ پہلے انہیں ملتوی کیا گیا تھا، اس وجہ سے ایک دوسرے کے آس پاس ہی رکھے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں