لکی مروت پولیس کیساتھ جھڑپ میں تحریک طالبان پاکستان کا اہم کمانڈر حمزہ علی مارا گیا

لکی مروت (ڈیلی اردو) بدھ کی شام خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت کے علاقے تتہ باشی خیل میں پولیس کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والا دہشت گرد تحریک طالبان پاکستان کے قاری ظاہر شاہ گروپ کا اہم رکن نکلا۔

سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ گروہ سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں سمیت ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہا ہے اور اس سے وابستہ افراد قبائلی علاقوں کے ساتھ ساتھ ڈی آئی خان، ٹانک اور دیگر علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ کی کاروائیاں کرتے رہے ہیں۔

ذرائع کےطابق مذکورہ گروہ کے سرغنہ اپنے کئی ساتھیوں سمیت چند روز قبل پنگ علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہوچکے ہیں جس کے بعد اس سے وابستہ افراد دیگر علاقوں میں ٹھکانے ڈھونڈنے کے لئے منتقل ہونا شروع ہوئے۔

پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے کمانڈوز ہلاک ہونے والے دہشت گرد حمزہ علی کی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے علاقے میں موجودگی سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے بعد ان کی گرفتاری کے لئے پوری طرح متحرک تھے اور اس مقصد کے لیے لکی مروت کے علاقے درہ پیزو کی پہاڑیوں میں مسلسل تین روز تک سرچ آپریشن کیا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق ہلاک دہشت گرد نے ایک سال قبل ڈی آئی خان کے تھانہ صدر کے علاقے میں محسود قبیلے اور پی ٹی ایم سے تعلق رکھنے والے آفتاب کو قتل کیا تھا جس کے بعد دوران تفتیش سی ٹی ڈی حکام کو معلوم ہوا کہ حمزہ علی قاری ظاہر شاہ گروپ کے ساتھ رابطوں میں ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ تتہ باشی خیل کے قریب پولیس پارٹی نے کم نفری اور محدود وسائل کے باوجود تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر حمزہ علی اور اس کے ساتھیوں کو کئی گھنٹے تک مقابلہ کیا اور بالآخر اسے ہلاک کرکے اس کے دو ساتھیوں کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا۔

سب انسپکٹر کی سربراہی میں چار پولیس اہلکاروں کا ناکہ بندی کے چیک پوسٹ پر دہشت گردوں سے آمنا سامنا ہوا تو دہشت گرد حمزہ علی کو گرفتاری سے بچانے کے لئے اس کے ساتھیوں نے پولیس پارٹی پر مسلسل جدید ترین اسلحہ سے فائرنگ کی، فائرنگ کی نتیجہ میں کانسٹیبل سبز علی خان نے اپنی قیمتی جان ہتھیلی پر رکھ کر کوئی ایک فرلانگ تک دہشت گرد کا پیچھا کیا اور فرض پر قربان ہوکر نہ صرف اس کے فرار کی کوشش ناکام بنا دی بلکہ اپنے ساتھی پولیس اہلکاروں کو بھی بڑے نقصان سے بچا لیا۔

بعد ازاں پولیس پارٹی کے ساتھ فائرنگ کے زبردست تبادلے میں دہشت گرد حمزہ علی مارا گیا اور اس کے دو ساتھی ثناء اللہ اور اختر زمان کو گرفتار کر کیا گیا۔ گرفتار دہشت گردوں کے قبضے سے دو عدد موٹر سائیکلیں اور ہتھیار برآمد کرلئے گئے۔

دریں اثناء انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر محمد نعیم خان نے متعلقہ پولیس حکام کو فرار ہونے والے دہشت گرد کا گھیرا تنگ کرکے اسے جلد از جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لاکھڑا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ آئی جی پی نے دہشت گردوں کے ساتھ پولیس مقابلہ میں حصہ لینے والے پولیس پارٹی کے لیے نقد انعامات اور تعریفی اسناد کا اعلان بھی کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں