پچاس سے زیادہ ملکوں کا یوکرین کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کا فیصلہ

برسلز (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) بلجئیم کے دارالحکومت برسلز میں بدھ کے روز نیٹو اجلاس کی سائیڈ لائینز پر پچاس سے زیادہ ملکوں کے نمائیندوں نے یوکرین کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ اس اجلاس دو روز قبل کیف اور یوکرین کے دوسرے شہروں پر روسی میزائیلوں کا شدید حملہ ہوا تھا۔

اسکے بعد یہ برسلز میں نیٹو کی یہ پہلی بڑی میٹنگ ہے جب روس نے یوکرین کے چار مقبوضہ خطوں کو اپنے ساتھ شامل کیا، جزوی طور پر فوج میں نئی بھرتی شروع کی اور درپردہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی۔ یہ وہ اقدامات ہیں جنہیں مغربی اتحاد نے اس جنگ میں اضافہ اور وسعت قرار دیا ہے جو رواں برس چوبیس فروری کو یوکرین پر ماسکو کے حملے سے شروع ہوئی۔

روسی میزائیل حملوں میں یوکرین میں انیس افراد کی ہلاکت اور پورے ملک میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو جانے کے دو روز بعد، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ اس حملے نے یوکرینی عوام کے عزم کو اور پختہ کر دیا ہے اور دنیا کے ہر کونے سے ان ملکوں کو مزید متحد کر دیا ہے جو اس جنگ کے خلاف ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ ہم آج کی ہنگامی ضروریات کے لئے اور آئیندہ طویل مدت کے لئے یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

جرمنی کی وزیر دفاع کرسٹین لمبریچٹ نے میٹنگ سے پہلے تصدیق کر دی کہ منگل کے روز یو کرین کو ان چار ٹی-ایس ایل ایم ائیر ڈیفنس نظاموں میں سے پہلا مل گیا ، جن کا جرمنی نے وعدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے اور اب یوکرین اس نظام کے ذریعے ان حملوں کا دفاع کر سکتا ہے۔

نیٹو کی رکنیت کے دو امیدوار ملکوں، سوئیڈن اور فن لینڈ کے وزراء دفاع نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اسکینڈے نیویا کے ان دونوں ملکوں نے چوبیس فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد تین ماہ قبل نیٹو کی رکنیت کی درخواست دی تھی۔

ماسکو جو یوکرین میں اپنی کارروائیوں کو خطرناک قوم پرستوں کو ختم کرنے اور روسی زبان بولنے والوں کے تحفظ کے لئے “اسپیشل ملٹری آپریشن “ کہتا ہے، مغرب پر کیف کی حمایت کرکے تصادم کو بڑھانے کا الزام عاید کرتا ہے۔

جب کہ یو کرین سابقہ سوویت یونین ٹوٹنے کے تین عشروں بعد اسے کسی اشتعال کے بغیر زمین پر سامراجانہ قبضے کی روسی کوشش قرار دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں